سنن النسائي - حدیث 1876

كِتَابُ الْجَنَائِزِ مَنْ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلَاثَةٌ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1876

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جس شخص کے تین بچے فوت ہو جائیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس مسلمان شخص کے تین بچے فوت ہو جائیں (اور وہ ان پر صبر کرے) تو اسے آگ نہیں چھوئے گی مگر قسم پوری کرنے کے لیے۔‘‘
تشریح : قسم سے مراد قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: (وان منکم الا واردھا کان علی ربک حتما مقضیا) (مریم ۷۱:۱۹) ’’اور تم میں سے ہر شخص جہنم میں جائے گا، یہ تیرے رب کے ذمے حتمی اور طے شدہ بات ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا مطلب یہ بیان فرمایا کہ ہر شخص کو صراط (پل صراط) پر سے گزرنا پڑے گا جو جہنم کے اوپر ہے تاکہ اس میں گناہو کے موجود اثرات جہنم کی تپش یا آگ سے ختم ہو جائیں اور وہ پاک صاف ہوکر جنت میں داخل ہو۔ چونکہ انسان طبعاً خطکار ہے، لہٰذا ہر انسان کا صراط پر سے گزرنا معقول ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ معصوم انسان، مثلاً: انبیاء علیہم السلام بجلی کی طرح گزر جائیں گے۔ قسم سے مراد قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: (وان منکم الا واردھا کان علی ربک حتما مقضیا) (مریم ۷۱:۱۹) ’’اور تم میں سے ہر شخص جہنم میں جائے گا، یہ تیرے رب کے ذمے حتمی اور طے شدہ بات ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا مطلب یہ بیان فرمایا کہ ہر شخص کو صراط (پل صراط) پر سے گزرنا پڑے گا جو جہنم کے اوپر ہے تاکہ اس میں گناہو کے موجود اثرات جہنم کی تپش یا آگ سے ختم ہو جائیں اور وہ پاک صاف ہوکر جنت میں داخل ہو۔ چونکہ انسان طبعاً خطکار ہے، لہٰذا ہر انسان کا صراط پر سے گزرنا معقول ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ معصوم انسان، مثلاً: انبیاء علیہم السلام بجلی کی طرح گزر جائیں گے۔