سنن النسائي - حدیث 1873

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَاب ثَوَابِ مَنْ احْتَسَبَ ثَلَاثَةً مِنْ صُلْبِهِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرٌو قَالَ حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ نَافِعٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ احْتَسَبَ ثَلَاثَةً مِنْ صُلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ فَقَامَتْ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ أَوْ اثْنَانِ قَالَ أَوْ اثْنَانِ قَالَتْ الْمَرْأَةُ يَا لَيْتَنِي قُلْتُ وَاحِدًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1873

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جو آدمی اپنی اولاد میں سے تین بچوں پر صبر کرے اور ثواب کا طالب ہو‘تو اس کا ثواب حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنی اولاد میں سے (فوت ہونے والے) تین بچوں کی وفات پر صبر کرے اور ثواب طلب کرے، وہ جنت میں جائے گا۔‘‘ ایک عورت کھڑ ہوکر کہنے لگی: اگر دو بچے ہوں تو؟ آپ نے فرمایا: ’’دو ہوں، تب بھی۔‘‘ (بعد میں) اس عورت نے کہا: کاش میں (ایک بچہ) بھی کہہ دیتی۔
تشریح : (۱)ثواب تو دراصل صبر کا ہے، ایک بچے کی وفات پر ہو یا دو یا تین بچوں کی وفات پر۔ اگرچہ ثواب میں کمی بیشی تو ہوگی، بہرحال جنت میں جانے کے لیے ایک بچے کی وفات پر صبر کرنا اور ثواب طلب کرنا کافی ہے جیسا کہ روایت نمبر ۱۸۷۲ میں گزرا۔ (۲) صحابیات رضی اللہ عنھن بھی دین کے مسائل جاننے پر بہت حریص تھیں۔ وہ بڑے ذوق شوق سے مسائل کے بارے میں آگہی حاصل کرتیں۔ مسائل دریافت کرنے میں انھیں کوئی حجاب اور ہچکچاہٹ نہیں تھی۔ (۳) اہل اسلام کے سن بلوغت کو پہنچنے سے پہلے فوت ہونے والے بچے جنت میں جائیں گے۔ (۱)ثواب تو دراصل صبر کا ہے، ایک بچے کی وفات پر ہو یا دو یا تین بچوں کی وفات پر۔ اگرچہ ثواب میں کمی بیشی تو ہوگی، بہرحال جنت میں جانے کے لیے ایک بچے کی وفات پر صبر کرنا اور ثواب طلب کرنا کافی ہے جیسا کہ روایت نمبر ۱۸۷۲ میں گزرا۔ (۲) صحابیات رضی اللہ عنھن بھی دین کے مسائل جاننے پر بہت حریص تھیں۔ وہ بڑے ذوق شوق سے مسائل کے بارے میں آگہی حاصل کرتیں۔ مسائل دریافت کرنے میں انھیں کوئی حجاب اور ہچکچاہٹ نہیں تھی۔ (۳) اہل اسلام کے سن بلوغت کو پہنچنے سے پہلے فوت ہونے والے بچے جنت میں جائیں گے۔