سنن النسائي - حدیث 1871

كِتَابُ الْجَنَائِزِ شَقُّ الْجُيُوبِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ وَهُوَ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ فَقَالَ لَهُ أَتُحِبُّهُ فَقَالَ أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ فَمَاتَ فَفَقَدَهُ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالَ مَا يَسُرُّكَ أَنْ لَا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ عِنْدَهُ يَسْعَى يَفْتَحُ لَكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1871

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل گریبان پھاڑنا حضرت قرہ مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے ساتھ اس کا ایک بیٹا تھا۔ آپ نے اس آدمی سے فرمایا: ’’کیا تو اس سے محبت کرتا ہے؟‘‘ اس نے کہا:اللہ تعالیٰ آپ سے ویسی ہی محبت فرمائےجیسی میں اس سے رکھتا ہوں (یعنی مجھے اس سے انتہا درجے کی محبت ہے۔) ہوا یوں کہ وہ بچہ فوت ہوگیا۔ آپ نے جب کئی دن اس شخص کو نہ دیکھا تو اس کے بارے میں پوچھا۔ (آپ کو بتایا گیا تو آپ نے اسے بلایا، وہ آیا تو) آپ نے فرمایا: ’’کیا تجھے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ تو (قیامت کے دن) جنت کے جس دروازے پر بھی جائے، وہاں اسے پائے، وہ بھاگتا ہوا تیرے لیے دروازہ کھولے؟‘‘
تشریح : معلوم ہوتا ہے وہ بچہ نابالغ تھا۔ ایک دوسری حدیث کے مطابق نابالغ بچے پر صبر کا ثواب دخول جنت ہے کیونکہ نابالغ بچے سے پیار زیادہ ہوتا ہے، اس کی وفات کا صدمہ بھی زیادہ ہوتا ہے، نیز وہ معصوم اور بے گناہ ہونے کی وجہ سے اللہ کی رحمت کا زیادہ حق دار ہوتا ہے، اس کی سفارش رد نہیں ہوگی لیکن یہ سب کچھ تب ہے جب صبر کیا ہو اور ثواب کی نیت کی ہو۔ معلوم ہوتا ہے وہ بچہ نابالغ تھا۔ ایک دوسری حدیث کے مطابق نابالغ بچے پر صبر کا ثواب دخول جنت ہے کیونکہ نابالغ بچے سے پیار زیادہ ہوتا ہے، اس کی وفات کا صدمہ بھی زیادہ ہوتا ہے، نیز وہ معصوم اور بے گناہ ہونے کی وجہ سے اللہ کی رحمت کا زیادہ حق دار ہوتا ہے، اس کی سفارش رد نہیں ہوگی لیکن یہ سب کچھ تب ہے جب صبر کیا ہو اور ثواب کی نیت کی ہو۔