سنن النسائي - حدیث 1861

كِتَابُ الْجَنَائِزِ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى عَنْ الْأَعْمَشِ ح أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدُعَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ وَاللَّفْظُ لِعَلِيٍّ وَقَالَ الْحَسَنُ بِدَعْوَى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1861

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جاہلیت کے دورجیسی آہبکا (جائز نہیں) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جو (کسی مصیبت پر) رخساروں پر تھپڑ مارتا ہےے، گریبان پھاڑتا ہے یا دور جاہلیت کی پکار پکارتا (نوحہ کرتا) ہے۔‘‘ یہ الفاظ (امام نسائی رحمہ اللہ کے استاد) علی (بن خشرم) نے بیان کیے ہیں جبکہ (امام صاحب کے دوسرے استاد حسن (بن اسماعیل بدعاء کی بجائے) بدعوی کے الفاظ بیان کرتے ہیں۔ (جبکہ معنی و مفہوم ایک ہی ہے، صرف الفاظ کا فرق ہے۔)
تشریح : (۱)’’ہم میں سے نہیں‘‘ یعنی وہ ہمارے جاری کردہ طریقے پر نہیں بلکہ اس فعل میں کافروں جیسا ہے، نہ کہ وہ کافر ہو جاتا ہے۔ (۲) اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو رضامندی سے تسلیم کرنا چاہیے۔ آہ و بکاناشکری کے زمرے میں آتی ہے۔ (۱)’’ہم میں سے نہیں‘‘ یعنی وہ ہمارے جاری کردہ طریقے پر نہیں بلکہ اس فعل میں کافروں جیسا ہے، نہ کہ وہ کافر ہو جاتا ہے۔ (۲) اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو رضامندی سے تسلیم کرنا چاہیے۔ آہ و بکاناشکری کے زمرے میں آتی ہے۔