سنن النسائي - حدیث 1860

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَاب الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ ضعيف أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَزْرَقِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُنَّ يَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ وَالْقَلْبَ مُصَابٌ وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1860

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل میت پررونے کی رخصت حضرت ابو ہر یرہ ؓ بیان کر تے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺکی آل میں سے ایک شخصیت فو ت ہو گئی تو عورتیں اکٹھی ہو کر رونے لگیں ۔ حضرت عمڑ ؓ اٹھ کر انھیں روکنے اور ان کومنتشر کر نے لگے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : " عمر ! رہنے دو ۔ آنکھوں سے ا ٓنسو گراہی کر تے ہیں،دل میں صد مہ ہو تا ہی ہے اور ابھی وفات تازہ ہے ۔"
تشریح : فائدہ : مذکو ر کو رہ روایت سند ا ضعیف ہے لیکن حدیث میں مذکور مسئلہ دیگر صحیح شواہد کی بنا پر صحیح ہے کہ صدمے کی وجہ سے فطری طور پر جو رونا ا ٓجاتا ہے ، وہ جائز ہے ، وہ ممنو ع ررونے کی قسم میں نہیں ا ٓتا ۔ علامہ اتیو بی نے مذکورہ حدیث کی شرح کرتے ہوئے اس کے شواہد کا تذ رہ کیا ہے اور بہت ہی نفیس بحث کی ہے ۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں :(ذخيرة العقبيٰ شرح سنن النسائی:18/314۔320) فائدہ : مذکو ر کو رہ روایت سند ا ضعیف ہے لیکن حدیث میں مذکور مسئلہ دیگر صحیح شواہد کی بنا پر صحیح ہے کہ صدمے کی وجہ سے فطری طور پر جو رونا ا ٓجاتا ہے ، وہ جائز ہے ، وہ ممنو ع ررونے کی قسم میں نہیں ا ٓتا ۔ علامہ اتیو بی نے مذکورہ حدیث کی شرح کرتے ہوئے اس کے شواہد کا تذ رہ کیا ہے اور بہت ہی نفیس بحث کی ہے ۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں :(ذخيرة العقبيٰ شرح سنن النسائی:18/314۔320)