سنن النسائي - حدیث 1857

كِتَابُ الْجَنَائِزِ النِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ وَذُكِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ قَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنْ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1857

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل میت پرنوحہ کرنا حضرت عمرہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں: بلاشبہ میت کو زندہ لوگوں کے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمًن (ابن عمر رضی اللہ عنہما) کو معاف فرمائے، انھوں نے جھوٹ نہیں بولا لیکن وہ بھول گئے یا انھیں غلطی لگ گئی، حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک فوت شدہ یہودی عورت (کے گھر) کے پاس سے گزرے جس پر رویا جا رہا تھا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں جبکہ اسے (اپنے کفر اور گناہوں کی بنا پر) عذاب دیا جا رہا ہے۔‘‘