كِتَابُ الْجَنَائِزِ النِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَ الْقَبْرِ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَرَأَتْ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى(فاطر:18)
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل میت پرنوحہ کرنا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلاشبہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔‘‘ یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کی گئی تو فرمانے لگیں: ابن عمر کو غلطی لگ گئی۔ بات یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اس قبر والے کو (اپنے گناہوں کی وجہ سے) عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں۔‘‘ پھر حضرت عائشہ نے یہ آیت پڑھی: (لا تزر وازرۃ وزر اخری) ’’کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ (دیکھیے، حدیث: ۱۸۵۱)