سنن النسائي - حدیث 1853

كِتَابُ الْجَنَائِزِ النِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ عَلَى النِّسَاءِ حِينَ بَايَعَهُنَّ أَنْ لَا يَنُحْنَ فَقُلْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَاءً أَسْعَدْنَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَفَنُسْعِدُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا إِسْعَادَ فِي الْإِسْلَامِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1853

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل میت پرنوحہ کرنا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان ہونے والی عورتوں سے (زبانی) بیعت لی تو ان سے عہد لیا کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کچھ عورتوں نے دور جاہلیت میں نوحے میں ہماری مدد کی تھی تو کیا ہم ان کی مدد کرلیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام میں ایسی مدد کرنا جائز نہیں۔‘‘
تشریح : جاہلیت میں یہ تعاون عام تھا کہ غم کی بنا پر نہیں بلکہ اس بنا پر کی میت پر نوحہ کرنے جاتی تھیں کہ اس میت کی رشتے دار عورتوں نے ہماری ایک میت پر آکر نوحہ کیا تھا، حالانکہ یہ گناہ میں تعاون ے، لہٰذا اس میں بدل دینا بھی حرام ہے۔ جاہلیت میں یہ تعاون عام تھا کہ غم کی بنا پر نہیں بلکہ اس بنا پر کی میت پر نوحہ کرنے جاتی تھیں کہ اس میت کی رشتے دار عورتوں نے ہماری ایک میت پر آکر نوحہ کیا تھا، حالانکہ یہ گناہ میں تعاون ے، لہٰذا اس میں بدل دینا بھی حرام ہے۔