كِتَابُ الْجَنَائِزِ النِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ قَيْسَ بْنَ عَاصِمٍ قَالَ لَا تَنُوحُوا عَلَيَّ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُنَحْ عَلَيْهِ مُخْتَصَرٌ
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
میت پرنوحہ کرنا
حضرت قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ نے (اپنی وفات سے پہلے) فرمایا: مجھ پر نوحہ نہ کرنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نوحہ نہیں کیا گیا۔ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح :
نوحے سے مراد ہے میت کے (جھوٹے یا سچے) اوصاف ذکر کرکے اونچی اونچی آواز سے رونا، یہ منع ے کیونکہ عام طور پر اس موقع پر مبالغہ آرائی کی جاتی ے۔ عرب معاشرے میں تو باقاعدہ پیشہ ور نوحہ کرنے والوں کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں جو اپنی طرف سے جوڑ جوڑ کر اوصاف ذکر کرتے حتی کہ وہ غم کے بجائے فخر و مباہات اور فصاحت وبلاغت کی مجلس بن جاتی۔ علاوہ ازیں آواز سے رونا بھی منع ے اور نوحہ بغیر آواز کے ہو ہی نہیں سکتا۔ میت کے مرثیے پڑھ پڑھ کر لوگوں کو لازنا بھی نوحے میں داخل اور حرام ہے۔
نوحے سے مراد ہے میت کے (جھوٹے یا سچے) اوصاف ذکر کرکے اونچی اونچی آواز سے رونا، یہ منع ے کیونکہ عام طور پر اس موقع پر مبالغہ آرائی کی جاتی ے۔ عرب معاشرے میں تو باقاعدہ پیشہ ور نوحہ کرنے والوں کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں جو اپنی طرف سے جوڑ جوڑ کر اوصاف ذکر کرتے حتی کہ وہ غم کے بجائے فخر و مباہات اور فصاحت وبلاغت کی مجلس بن جاتی۔ علاوہ ازیں آواز سے رونا بھی منع ے اور نوحہ بغیر آواز کے ہو ہی نہیں سکتا۔ میت کے مرثیے پڑھ پڑھ کر لوگوں کو لازنا بھی نوحے میں داخل اور حرام ہے۔