كِتَابُ الْجَنَائِزِ النَّهْيُ عَنْ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ صحيح أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا أَتَى نَعْيُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صِئْرِ الْبَابِ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ يَبْكِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ فَانْطَلَقَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ فَقَالَ انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ فَانْطَلَقَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ قَالَ فَانْطَلِقْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَ الْأَبْعَدِ إِنَّكَ وَاللَّهِ مَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
میت پرآوازکے ساتھ رونے کی ممانعت
حضرت عائشہ رضی الل عنہا فرماتی ہیں کہ جب زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی الل عنہم کی (غزوۂ موتہ میں) شہادت کی خبر آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں) بیٹھ گئے۔ آپ کے چہرۂ مبارک پر غم کے آثار ہویدا تھے۔ میں دروازے کی جھری (درز) سے دیکھ رہی تھی کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: جعفر (کے گھر) کی عورتیں (اونچی اونچی) رو رہی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جا انھیں روک۔‘‘ وہ چلا گیا، پھر (کچھ دیر بعد) آگیا اور کہنے لگا: میں نے انھیںروکا ہے لیکن وہ رک نہیں رہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’جا اور انھیں روک۔‘‘ وہ چلا گیا، پھر آگیا اور کہنے لگا: میں نے پھر روکا ہے مگر وہ پھر بھی باز نہیں آئیں۔ آپ نے فرمایا: ’’جا پھر ان کے منہ میں مٹی ڈال دے۔‘‘ حضرت عائشہ نے فرمایا: میں نے (غصے سے) کا: اللہ تجھے ذلیل کرے۔ اللہ کی قسم! نہ تو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکون سے بیٹھنے دیتا ہے اور نہ تو کچھ کرسکتا ہے۔
تشریح :
(۱)کسی قریبی کی موت پر انسان گھر سے باہر کسی کھلی جگہ غم کی حالت میں بیٹھ سکتا ہے کہ دوسرے لوگ بھی افسوس کے لیے آئیں اور اس کے پاس بیٹھیں اور تعزیت کریں۔ (۲) کسی کی شہادت پر بھی اظہار غم کیا جائے گا اگرچہ یہ اعلیٰ درجے کی موت ہے، مگر ہے تو موت ہی جو غم و اندوہ کا موجب ہے۔ (۳) ’’اللہ اس بے سمجھ کو ذلیل کرے‘‘ انسان کو اسی کام میں داخل دینا چاہیے جو اس کے بس میں ہو۔ ظاہر ہے عورتوں کو ان کا کوئی قریبی ہی چپ کرا سکتا ہے۔ یہ اجنبی کیا کرسکتا تھا؟ لہٰذا اسے اطلاع کرنے کے بعد آرام سے بیٹھ جانا چاہیے تھا تاکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی متعلق شخص کو بھتیجے مگر اس نے خود آرام کیا نہ آپ کو آرام سے بیٹھنے دیا، حالانکہ یہ غم کا موقع تھا۔ ایسے موقع پر زیادہ شور و غل مناسب نہیں۔ بہرصورت وہ شخص نیک تھا۔ ثابت ہوا میت پر آواز کے ساتھ رونا جائز نہیں، تبھی آپ نے روکنے کا حکم دیا۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ عمل درآمد نہ کراسکا۔ (۴) تاکید کے لیے قسم اٹھانا جائز ہے۔
(۱)کسی قریبی کی موت پر انسان گھر سے باہر کسی کھلی جگہ غم کی حالت میں بیٹھ سکتا ہے کہ دوسرے لوگ بھی افسوس کے لیے آئیں اور اس کے پاس بیٹھیں اور تعزیت کریں۔ (۲) کسی کی شہادت پر بھی اظہار غم کیا جائے گا اگرچہ یہ اعلیٰ درجے کی موت ہے، مگر ہے تو موت ہی جو غم و اندوہ کا موجب ہے۔ (۳) ’’اللہ اس بے سمجھ کو ذلیل کرے‘‘ انسان کو اسی کام میں داخل دینا چاہیے جو اس کے بس میں ہو۔ ظاہر ہے عورتوں کو ان کا کوئی قریبی ہی چپ کرا سکتا ہے۔ یہ اجنبی کیا کرسکتا تھا؟ لہٰذا اسے اطلاع کرنے کے بعد آرام سے بیٹھ جانا چاہیے تھا تاکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی متعلق شخص کو بھتیجے مگر اس نے خود آرام کیا نہ آپ کو آرام سے بیٹھنے دیا، حالانکہ یہ غم کا موقع تھا۔ ایسے موقع پر زیادہ شور و غل مناسب نہیں۔ بہرصورت وہ شخص نیک تھا۔ ثابت ہوا میت پر آواز کے ساتھ رونا جائز نہیں، تبھی آپ نے روکنے کا حکم دیا۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ عمل درآمد نہ کراسکا۔ (۴) تاکید کے لیے قسم اٹھانا جائز ہے۔