سنن النسائي - حدیث 1845

كِتَابُ الْجَنَائِزِ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ فَاطِمَةَ بَكَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ فَقَالَتْ يَا أَبَتَاهُ مِنْ رَبِّهِ مَا أَدْنَاهُ يَا أَبَتَاهُ إِلَى جِبْرِيلَ نَنْعَاهْ يَا أَبَتَاهُ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1845

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل میت پر رونا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو (آپ کے لخت جگر) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رونے لگیں۔ ساتھ ساتھ کہہ رہی تھیں: ہاے میرے ابا جان! جو اپنے رب سے کس قدر قریب تھے۔ ہائے میرے ابا جان! جن کی وفات کی اطلاع ہم حضرت جبریل علیہ السلام کو بھی دیتے ہیں۔ ہائے میرے ابا جان! جن کا ٹھکانا جنت الفردوس بن چکا۔
تشریح : (۱)مصنوعی آواز کے ساتھ رونا اور ہے اور قدرتی آنسوؤں کے ساتھ روتے ہوئے نیک باتیں کرنا کہ میت میں حقیقتاً وہ پائی بھی جاتی ہوں تو یہ اور چیز ہے۔ پہلی بات منع ہے، دوسری جائز اور یہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آنسوؤں سے روتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، جبریل علیہ السلام اور رب تعالیٰ کا ذکر فرما رہی تھیں اور یہ ان کا حق تھا۔ (۲) جبریل علیہ السلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی اطلاع دینا اظہارِ غم ہی کا ایک طریقہ تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت قریبی تھے حضر و سفر، لیل و نہار، عسر و یسر اور خوشی و غمی کے ساتھی تھے۔ (۱)مصنوعی آواز کے ساتھ رونا اور ہے اور قدرتی آنسوؤں کے ساتھ روتے ہوئے نیک باتیں کرنا کہ میت میں حقیقتاً وہ پائی بھی جاتی ہوں تو یہ اور چیز ہے۔ پہلی بات منع ہے، دوسری جائز اور یہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آنسوؤں سے روتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، جبریل علیہ السلام اور رب تعالیٰ کا ذکر فرما رہی تھیں اور یہ ان کا حق تھا۔ (۲) جبریل علیہ السلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی اطلاع دینا اظہارِ غم ہی کا ایک طریقہ تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت قریبی تھے حضر و سفر، لیل و نہار، عسر و یسر اور خوشی و غمی کے ساتھی تھے۔