سنن النسائي - حدیث 1839

كِتَابُ الْجَنَائِزِ فِيمَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ح و أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ زَادَ عَمْرٌو فِي حَدِيثِهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَرَاهِيَةُ لِقَاءِ اللَّهِ كَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ كُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ ذَاكَ عِنْدَ مَوْتِهِ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَمَغْفِرَتِهِ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَإِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1839

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جوشخص اپنےرب کی ملاقات کاخواہش مندہو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص (نزع کے وقت) اللہ تعالیٰ سے ملنا اچھا سمجھتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا اچھا سمجھتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا برا سمجھتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا برا سمجھتا ہے۔‘‘ کہا گیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے ملنے کو ناپسند کرنے کا مطلب موت کو ناپسند کرنا ہے؟ ہم میں سے تو ہر شخص موت کو ناپسند کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’یہ موت کے وقت کی بات ہے کہ جب مومن کو اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش کی خوش خبری دی جاتی ہے تو وہ فوراً اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے ملنا چاہتا ہے اور جب کافر کو اللہ کے عذاب کی اطلاع دی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔‘‘
تشریح : موت اگرچہ اذیت ناک چیز ہے مگر مومن کے لی اللہ تعالیٰ کے دیدار اور ملاقات کا شوق اور بخشش و رحمت کی بشارت موت کی سختی پر غالب آ جاتی ہے اور کافر کے لیے موت کی اذیت کے علاوہ عذاب و سزا کا تصور بڑا دہشت ناک بن جاتا ہے، لہٰذا وہ موت کے وقت بھی مرنا نہیں چاہتا۔ موت اگرچہ اذیت ناک چیز ہے مگر مومن کے لی اللہ تعالیٰ کے دیدار اور ملاقات کا شوق اور بخشش و رحمت کی بشارت موت کی سختی پر غالب آ جاتی ہے اور کافر کے لیے موت کی اذیت کے علاوہ عذاب و سزا کا تصور بڑا دہشت ناک بن جاتا ہے، لہٰذا وہ موت کے وقت بھی مرنا نہیں چاہتا۔