سنن النسائي - حدیث 1835

كِتَابُ الْجَنَائِزِ فِيمَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ عَنْ أَبِي زُبَيْدٍ وَهُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ قَالَ شُرَيْحٌ فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا إِنْ كَانَ كَذَلِكَ فَقَدْ هَلَكْنَا قَالَتْ وَمَا ذَاكَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَلَكِنْ لَيْسَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا وَهُوَ يَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَتْ قَدْ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ بِالَّذِي تَذْهَبُ إِلَيْهِ وَلَكِنْ إِذَا طَمَحَ الْبَصَرُ وَحَشْرَجَ الصَّدْرُ وَاقْشَعَرَّ الْجِلْدُ فَعِنْدَ ذَلِكَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1835

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل جوشخص اپنےرب کی ملاقات کاخواہش مندہو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو ناپسند فرماتا ہے۔‘‘ (حضرت ابوہریرہ کے شاگرد) حضرت شریح نے کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: اے ام المومنین! میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتے سنا ہے اگر وہ صحیح ہے تو ہم تو مارے گئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ کون سی حدیث ہے؟ (میں نے کہا:) وہ کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملنا پسند نہیں فرماتا۔‘‘ جبکہ ہم میں سے ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے؟ (اور موت کے بغیر اللہ تعالیٰ سے ملاقات ممکن نہیں؟) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حقیقتاً یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے ہیں، لیکن اس کا وہ مطلب نہیں جو تم نے سمجھا ہے بلکہ یہ اس وقت ہے جب نظر اوپر اٹھ جائے اور سانس سینے میں اٹکنے لگے اور جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور وہ کانپنے لگے۔ (عین نزاع روح کا عمل شروع ہو جائے) اس وقت جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند فرماتا ہے اور جو شخص اس وقت اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند نہیں فرماتا۔
تشریح : (۱)جب موت کا وقت قریب آ جائے، فرشتے نظر آنے لگیں اور اپنا کام شروع کر دیں تو اس وقت مومن خوش ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہوگی [اللھم الرفیق الاعلی] اور کافر، منافق اس وقت اپنی سابقہ کارگزاری کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے ھبراتا ہے کیونکہ اس وقت موت کا یقین ہوجاتا ہے۔ ورنہ زندگی میں تو ہر شخص ہی موت کو ناپسند کرتا ہے۔ (۲) اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی محبت کا مطلب موت کی تمنا کرنا نہیں۔ موت کی تمنا کے بغیر بھی اللہ سے ملاقات کی محبت ممکن ہے۔ موت کی تمنا کا تعلق معمول کی زندگی سے ہے اور اللہ سے ملاقات کی محبت کا تعلق موت کے وقت سے ہے۔ (۱)جب موت کا وقت قریب آ جائے، فرشتے نظر آنے لگیں اور اپنا کام شروع کر دیں تو اس وقت مومن خوش ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہوگی [اللھم الرفیق الاعلی] اور کافر، منافق اس وقت اپنی سابقہ کارگزاری کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے ھبراتا ہے کیونکہ اس وقت موت کا یقین ہوجاتا ہے۔ ورنہ زندگی میں تو ہر شخص ہی موت کو ناپسند کرتا ہے۔ (۲) اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی محبت کا مطلب موت کی تمنا کرنا نہیں۔ موت کی تمنا کے بغیر بھی اللہ سے ملاقات کی محبت ممکن ہے۔ موت کی تمنا کا تعلق معمول کی زندگی سے ہے اور اللہ سے ملاقات کی محبت کا تعلق موت کے وقت سے ہے۔