سنن النسائي - حدیث 1832

كِتَابُ الْجَنَائِزِ الْمَوْتُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشْفُ السِّتَارَةِ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَرَادَ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَرْتَدَّ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنْ امْكُثُوا وَأَلْقَى السِّجْفَ وَتُوُفِّيَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَذَلِكَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1832

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل پیر کےدن کی موت حضرت انس رضی اللہ عنہ (خادم خاص) بیان کرتے ہیں کہ آخری نگاہ جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ڈالی، یوں تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دروازے کا) پردہ ہٹایا جبکہ لوگ (بح کی نماز میں) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صفوں میں کھڑے تھے۔ حضرت ابوبکر نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا (کہ شاید آپ تشریف لانا چاہتے ہیں) تو آپ نے سب کو اشارہ کیا کہ اپنی اپن جگہ نماز پڑھتے رہو (کیونکہ سب آپ کی طرف دیکھنے لگے تھے) اور آپ نے پردہ گرا دیا اور پھر آپ اسی دن کے آخری میں فوت ہوگئے۔ یہ پیر کے دن کی بات ہے۔
تشریح : (۱) محبوب رب کریم کے چہرۂ انور کی (حالت زندگی میں) آخری زیارت صحابۂ کرام ری اللہ عنہم کے لیے یادگار بن گئی جسے وہ محبت اور افسوس کے ملے جلے جذبات سے یاد کرتے رہے۔ کس قدر سعادت سے بہرہ ور تھے وہ لوگ جنھیں یہ نادر موقع نصیب ہوا۔ (۲) مومن کے لیے سواموار کی وفات کی خواہش اس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت کی نشانی ہے۔ (۳) ضرورت کے تحت دروازوں پر پردے لٹکائے جا سکتے ہیں۔ (۴) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا امامت کے لیے تقرر آپ کی فضیلت پر دلالت کرتا ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ تھا۔ (۱) محبوب رب کریم کے چہرۂ انور کی (حالت زندگی میں) آخری زیارت صحابۂ کرام ری اللہ عنہم کے لیے یادگار بن گئی جسے وہ محبت اور افسوس کے ملے جلے جذبات سے یاد کرتے رہے۔ کس قدر سعادت سے بہرہ ور تھے وہ لوگ جنھیں یہ نادر موقع نصیب ہوا۔ (۲) مومن کے لیے سواموار کی وفات کی خواہش اس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت کی نشانی ہے۔ (۳) ضرورت کے تحت دروازوں پر پردے لٹکائے جا سکتے ہیں۔ (۴) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا امامت کے لیے تقرر آپ کی فضیلت پر دلالت کرتا ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ تھا۔