سنن النسائي - حدیث 1829

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَاب عَلَامَةِ مَوْتِ الْمُؤْمِنِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَوْتُ الْمُؤْمِنِ بِعَرَقِ الْجَبِينِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1829

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل مومن کی موت کی نشانی حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مومن کی موت پیشانی کے پسینے کے ساتھ ہوتی ہے۔‘‘
تشریح : ’’پیشانی کا پسینہ‘‘ جبین عربی زبان میں پیشانی کے اطراف کو کہتے ہیں مگر یہاں پوری پیشانی مراد ہے کیونکہ پسینہ پیشانی پر زیادہ آتا ہے۔ اس حدیث میں مومن کی موت کی نشانی پیشانی کا پسینہ بتلایا گیا ہے۔ یا تو یہ پسینہ نزع روح کی شدت کی بنا پر ہوتا ہے تاکہ اس کے باقی گناہ بھی اس شدت کے بدلے میں معاف ہو جائیں اور وہ پاک صاف ہوکر فوت ہو۔ یا یہ پسینہ اس شرمندگی کا نتیجہ ہے جو مومن کو اللہ کی ملاقات کے تصور سے لاحق ہوتی ہیں کہ میں گناہوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو کیسے ملوں گا؟ ظاہر ہے ایسا تصور مومن ہی کرسکتا ہے۔ منافق تو اس وقت بھی دنیا کے فکر و غم میں مدہوش ہوتا ہے۔ پسینے کی کوئی اور وجہ بھی ہوسکتی ہے جسے ہم نہیں سمجھ سکتے۔ بہرصورت یہ مومن کی نشانی ہے۔ بعض حضرات نے اسے شدت سے استعارہ قرار دیا ہے، یعنی مومن مشقت و محنت کرتا کرتا فوت ہوتا ہے۔ یا تو نیکی کے لیے یا رزق کے لیے، یعنی مومن آرام و راحت سے زندگی گزارتا بلکہ کام کرتا رہتا ہے۔ کبھی دین کا، کبھی دنیا کا۔ واللہ أعلم۔ ’’پیشانی کا پسینہ‘‘ جبین عربی زبان میں پیشانی کے اطراف کو کہتے ہیں مگر یہاں پوری پیشانی مراد ہے کیونکہ پسینہ پیشانی پر زیادہ آتا ہے۔ اس حدیث میں مومن کی موت کی نشانی پیشانی کا پسینہ بتلایا گیا ہے۔ یا تو یہ پسینہ نزع روح کی شدت کی بنا پر ہوتا ہے تاکہ اس کے باقی گناہ بھی اس شدت کے بدلے میں معاف ہو جائیں اور وہ پاک صاف ہوکر فوت ہو۔ یا یہ پسینہ اس شرمندگی کا نتیجہ ہے جو مومن کو اللہ کی ملاقات کے تصور سے لاحق ہوتی ہیں کہ میں گناہوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو کیسے ملوں گا؟ ظاہر ہے ایسا تصور مومن ہی کرسکتا ہے۔ منافق تو اس وقت بھی دنیا کے فکر و غم میں مدہوش ہوتا ہے۔ پسینے کی کوئی اور وجہ بھی ہوسکتی ہے جسے ہم نہیں سمجھ سکتے۔ بہرصورت یہ مومن کی نشانی ہے۔ بعض حضرات نے اسے شدت سے استعارہ قرار دیا ہے، یعنی مومن مشقت و محنت کرتا کرتا فوت ہوتا ہے۔ یا تو نیکی کے لیے یا رزق کے لیے، یعنی مومن آرام و راحت سے زندگی گزارتا بلکہ کام کرتا رہتا ہے۔ کبھی دین کا، کبھی دنیا کا۔ واللہ أعلم۔