كِتَابُ الْجَنَائِزِ الدُّعَاءُ بِالْمَوْتِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدْ اكْتَوَى فِي بَطْنِهِ سَبْعًا وَقَالَ لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ دَعَوْتُ بِهِ
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
موت کی دعاکرنا
حضرت قیس بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت خباب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا (تو دیکھا کہ) انھوں نے اپنا پیٹ سات جگہ سے آگ سے داغا ہوا ہے۔ انھوں نے فرمایا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے روکا نہ ہوتا تو میں ضرور موت کی دعا کرتا۔
تشریح :
(۱) اس دور میں آگ کے ساتھ داغنا بھی بعض بیماریوں کا علاج سمجھا جاتا تھا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اچھا نہیں سمجھا کیونکہ یہ انتہائی اذیت ناک ہے۔ انتہائی مجبوری کے وقت ہی جائز ہے۔ (۲) جس طرح موت کی خواہش، تمنا اور دعا جائز نہیں، اسی طرح موت کی کوشش، یعنی خودکشی بھی جائز نہیں ہے، اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا گیا ہے کیونکہ انسان اپنی زندگی یا جسم و روح کا مالک نہیں بلکہ یہ تو اس کے پاس امانت ہے اور امانت کی حفاظت کی جاتی ہے، اسے ضائع نہیں کیا جاتا۔
(۱) اس دور میں آگ کے ساتھ داغنا بھی بعض بیماریوں کا علاج سمجھا جاتا تھا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اچھا نہیں سمجھا کیونکہ یہ انتہائی اذیت ناک ہے۔ انتہائی مجبوری کے وقت ہی جائز ہے۔ (۲) جس طرح موت کی خواہش، تمنا اور دعا جائز نہیں، اسی طرح موت کی کوشش، یعنی خودکشی بھی جائز نہیں ہے، اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا گیا ہے کیونکہ انسان اپنی زندگی یا جسم و روح کا مالک نہیں بلکہ یہ تو اس کے پاس امانت ہے اور امانت کی حفاظت کی جاتی ہے، اسے ضائع نہیں کیا جاتا۔