سنن النسائي - حدیث 1822

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَاب تَمَنِّي الْمَوْتِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ح وَأَنْبَأَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ مُتَمَنِّيًا الْمَوْتَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتْ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي مَا كَانَتْ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1822

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل موت کی تمنا کرنا (کیسا ہے)؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دبخردار! تم میں سے کوئی شخص پیش آنے والی تکلیف کی بنا پر موت کی خواہش نہ کرے۔ اگر اسے لازماً موت کی خواہش کرنی ہے تو یوں کہے: [اللھم! احینی ……… خیرالی] ’’اے اللہ! جب تک زندہ رہنا میرے لیے بہتر ہے، مجھے زندہ رکھ اور جب موت میرے لیے بہتر ہو تو مجھے موت دے دے۔‘‘