سنن النسائي - حدیث 181

صِفَةُ الْوُضُوءِ بَاب الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ صحيح أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ قَالَ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْأَخْنَسِ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَهُ وَشَرِبَ سَوِيقًا يَا ابْنَ أُخْتِي تَوَضَّأْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 181

کتاب: وضو کا طریقہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو ابوسفیان بن سعید بن اخنس سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہانے اس سے کہا، جب کہ اس نے ستو پیے تھے: اے بھانجے! وضو کر کیونکہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’آگ پر پکی ہوئی چیز (کھانے) سے وضو کرو۔‘‘
تشریح : مندرجہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا چاہیے مگر اس حکم کو وجوب پر محمول کرنا مشکل ہے کیونکہ وضو تو کسی پلید چیز نکلنے سے ٹوٹتا ہے نہ کہ پاک چیز کھانے سے جیسا کہ حدیث نمبر ۱۷۴ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اشکال ظاہر فرمایا ہے، لہٰذا ان احادیث کو یا تو استحباب پر محمول کیا جائے گا یا یہ حکم منسوخ ہے جیسا کہ آئندہ باب کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع دور میں آپ نے یہ حکم دیا تھا بعد میں آپ نے خود ہی اس حکم پر عمل نہیں کیا۔ (دیکھیے: حدیث: ۱۸۵) اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس پر عمل چھوڑ دیا اور یہی جمہور فقہاء و محدثین کا مسلک ہے اور یہی راجح ہے۔ واللہ أعلم۔ مندرجہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا چاہیے مگر اس حکم کو وجوب پر محمول کرنا مشکل ہے کیونکہ وضو تو کسی پلید چیز نکلنے سے ٹوٹتا ہے نہ کہ پاک چیز کھانے سے جیسا کہ حدیث نمبر ۱۷۴ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اشکال ظاہر فرمایا ہے، لہٰذا ان احادیث کو یا تو استحباب پر محمول کیا جائے گا یا یہ حکم منسوخ ہے جیسا کہ آئندہ باب کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع دور میں آپ نے یہ حکم دیا تھا بعد میں آپ نے خود ہی اس حکم پر عمل نہیں کیا۔ (دیکھیے: حدیث: ۱۸۵) اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس پر عمل چھوڑ دیا اور یہی جمہور فقہاء و محدثین کا مسلک ہے اور یہی راجح ہے۔ واللہ أعلم۔