سنن النسائي - حدیث 1803

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب ثَوَابِ مَنْ صَلَّى فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْمَكْتُوبَةِ وَذِكْرِ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ فِيهِ لِخَبَرِ أُمِّ حَيبَةَ فِي ذَلِكَ وَالِاخْتِلَافِ عَلَى عَطَاءٍ ضعيف الإسناد أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَاثْنَتَيْنِ بَعْدَهَا وَاثْنَتَيْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَاثْنَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَاثْنَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1803

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل جوآدمی دن اور رات میں فرض نمازوں کےعلاوہ بارہ رکعات سنت پڑھے ‘ اسے کییا ثواب ملے گااور اس بارے میں حصرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت نقل کرنے والوں کااختلا ف نیزحضرت عطاءکے شاگردو ں کااختلاف حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی بارہ رکعات (سنت) پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔ ظہر سے ہلے چار، بعد میں دو، عصر سے پہلے دو، مغرب کے بعد دو اور صبح کی نماز سے پہلے دو۔‘‘ امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ (سند میں مذکور راوی) فلیح بن سلیمان قومی نہیں۔
تشریح : یہ روایت سندا ضعیف ہے، اس روایت میں عشاء کے بعد دو کی بجائے عصر سے پہلے دو کا ذکر راوی کی غلطی ہے اوروہ فلیح بن سلیمان ہے جو ضعیف ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے اسے [لیس بالقوي] ’’وہ قوی نہیں‘‘ کہا ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اسے متابعات میں قبول کیا ہے۔ یہ روایت سندا ضعیف ہے، اس روایت میں عشاء کے بعد دو کی بجائے عصر سے پہلے دو کا ذکر راوی کی غلطی ہے اوروہ فلیح بن سلیمان ہے جو ضعیف ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے اسے [لیس بالقوي] ’’وہ قوی نہیں‘‘ کہا ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اسے متابعات میں قبول کیا ہے۔