كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب وَقْتِ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ وَذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى نَافِعٍ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ إِذَا سَمِعَ الْأَذَانَ وَيُخَفِّفُهُمَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ
کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
فجر کی دورکعت( سنت )کا (مسنون )وقت اور اس روایت میں نافع سے اختلاف
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی اذان سنتے تو فجر کی دو سنتیں پڑھتے اور انھیں ہلکا پڑھتے تھے۔
امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے۔
تشریح :
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما سے درست نہیں بلکہ یہ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے چونکہ اس کی سند میں حبیب بن ابی ثابت مدلس ہیں اور مذکورہ روایت عن سے بیان کرتے ہیں۔ اس وجہ سے یہ قوی اندیشہ ہے کہ سند میں کوئی گڑ بڑ ہوئی ہے۔ یا اس سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث نہیں آتی، کوئی اور آتی ہے۔ (دونوں توجیہات کے فرق کو غور سے سمجھا جائے۔)
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما سے درست نہیں بلکہ یہ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے چونکہ اس کی سند میں حبیب بن ابی ثابت مدلس ہیں اور مذکورہ روایت عن سے بیان کرتے ہیں۔ اس وجہ سے یہ قوی اندیشہ ہے کہ سند میں کوئی گڑ بڑ ہوئی ہے۔ یا اس سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث نہیں آتی، کوئی اور آتی ہے۔ (دونوں توجیہات کے فرق کو غور سے سمجھا جائے۔)