سنن النسائي - حدیث 1747

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب الدُّعَاءِ فِي الْوِتْرِ ضعيف أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ فِي الْوِتْرِ قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ مُحَمَّدٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1747

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل وتر میں دعائے قنوت حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات وتر میں پڑھنے کے لیے سکھائے۔ فرمایا: کہہ [اللھم! اھدنی فیمن ھدیت۔۔۔ وصلی اللہ علی النبی محمد] اے اللہ! مجھے راہ راست پر چلا ان لوگوں میں شامل فرما کر جن کو تونے راہ راست پر چلایا اور رکھا۔ اور مجھے عافیت عطا فرما ان لوگوں میں شامل فرما جن کو تونے عافیت دی۔ اور میرا ولی ہو ان لوگوں میں شامل فرما کر جن کا تو ولی ہوا۔ اور میرے لیے ان چیزوں میں برکت فرما جو تونے عطا فرمائیں۔ اور مجھے اس فیصلے کے شراور نقصان سے بچا جو تونے فرمایاکیونکہ تو (جوچاہے) فیصلے فرماتا ہے لیکن میرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ اور بلاشبہ وہ شخص ذلیل نہیں ہوسکتا جس کا تو ولی ہو۔ اے ہمارے رب! تو بابرکت اور بلندوبالا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں فرمائے۔‘‘
تشریح : (۱)یہ دوروایتیں ایک ہی حدیث ہیں، لہٰذا الفاظ کی کمی بیشی کا تدارک ایک دوسرے سے ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اس روایت کی اور اسانید بھی ہیں جن میں کچھ مزید الفاظ بھی ہیں، لہٰذا ان میں سے جو الفاظ صحیح سند کے ساتھ مروی ہیں وہ بھی قبول کیے جائیں گے۔ (۲)مستدرک حاکم میں صراحت ہے کہ آپ نے فرمایا: کہ میں وتر کی آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یہ دعا پڑھوں۔ دیکھیے: (المستدرک الحاکم: ۳؍۱۷۲) لیکن ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم للالبانی:۳؍۹۷۱، ۹۷۲) اس روایت کی بنیاد پر بعض علماء قنوتِ وتر کو رکوع کے بعد پڑھنا راجح سمجھتے ہیں جبکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی متفق علیہ روایت میں صراحت ہے کہ آپ نے صرف قنوتِ نازلہ رکوع کے بعد پڑھی ہے اور قنوتِ وتر قبل از رکوع، اس لیے دوسروں کے نزدیک قنوت وتر کا رکوع سے پہلے پڑھنا راجح ہے۔ یہی بات زیادہ صحیح ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الوتر، حدیث:۱۰۰۲، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث:۶۷۷) (۳)دعائے قنوت میں نستغفرک ونتوب الیک کے الفاظ بھی مشہور ہیں، لیکن یہ الفاظ حدیث کی کسی کتاب میں نہیں ملتے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (القول المقبول فی شرح و تعلیق صلاۃ الرسول، حدیث:۵۸۶) اس لیے ان کا پڑھنا صحیح نہیں۔ یہ الفاظ صرف ’’حصن حصین‘‘ میں ہیں جو حدیث کی کتاب نہیں ہے۔ (۴) وصلی اللہ علی النبی محمد کے الفاظ کے علاوہ باقی تمام الفاظ اوپر والی روایت (۱۷۴۶) میں مووجد ہیں جو کہ سنداً صحیح ہے۔ وصلی اللہ علی النبی محمد کے الفاظ مرفوعاً ضعیف ہیں، البتہ ابی بن کعب رضی اللہ انہ سے موقوفاً قنوت وتر میں ان کا پڑھنا صحیح سند سے ثابت ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ، حدیث:۱۱۰۰) نیز دوسرے صحابی رسول ابوحلیمہ انصاری رضی اللہ عنہ سے بھی موقوفاً ان کا ثبوت ملتا ہے۔ (فضل الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم، رقم:۱۰۷) لہٰذا ان الفاظ کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم للالبانی ، ص:۱۸۰) (۱)یہ دوروایتیں ایک ہی حدیث ہیں، لہٰذا الفاظ کی کمی بیشی کا تدارک ایک دوسرے سے ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اس روایت کی اور اسانید بھی ہیں جن میں کچھ مزید الفاظ بھی ہیں، لہٰذا ان میں سے جو الفاظ صحیح سند کے ساتھ مروی ہیں وہ بھی قبول کیے جائیں گے۔ (۲)مستدرک حاکم میں صراحت ہے کہ آپ نے فرمایا: کہ میں وتر کی آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یہ دعا پڑھوں۔ دیکھیے: (المستدرک الحاکم: ۳؍۱۷۲) لیکن ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم للالبانی:۳؍۹۷۱، ۹۷۲) اس روایت کی بنیاد پر بعض علماء قنوتِ وتر کو رکوع کے بعد پڑھنا راجح سمجھتے ہیں جبکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی متفق علیہ روایت میں صراحت ہے کہ آپ نے صرف قنوتِ نازلہ رکوع کے بعد پڑھی ہے اور قنوتِ وتر قبل از رکوع، اس لیے دوسروں کے نزدیک قنوت وتر کا رکوع سے پہلے پڑھنا راجح ہے۔ یہی بات زیادہ صحیح ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الوتر، حدیث:۱۰۰۲، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث:۶۷۷) (۳)دعائے قنوت میں نستغفرک ونتوب الیک کے الفاظ بھی مشہور ہیں، لیکن یہ الفاظ حدیث کی کسی کتاب میں نہیں ملتے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (القول المقبول فی شرح و تعلیق صلاۃ الرسول، حدیث:۵۸۶) اس لیے ان کا پڑھنا صحیح نہیں۔ یہ الفاظ صرف ’’حصن حصین‘‘ میں ہیں جو حدیث کی کتاب نہیں ہے۔ (۴) وصلی اللہ علی النبی محمد کے الفاظ کے علاوہ باقی تمام الفاظ اوپر والی روایت (۱۷۴۶) میں مووجد ہیں جو کہ سنداً صحیح ہے۔ وصلی اللہ علی النبی محمد کے الفاظ مرفوعاً ضعیف ہیں، البتہ ابی بن کعب رضی اللہ انہ سے موقوفاً قنوت وتر میں ان کا پڑھنا صحیح سند سے ثابت ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ، حدیث:۱۱۰۰) نیز دوسرے صحابی رسول ابوحلیمہ انصاری رضی اللہ عنہ سے بھی موقوفاً ان کا ثبوت ملتا ہے۔ (فضل الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم، رقم:۱۰۷) لہٰذا ان الفاظ کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم للالبانی ، ص:۱۸۰)