كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ صحيح أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْتَرَ بِسَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ شَبَابَةَ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ خَالَفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ
کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
قراءت وتر کی روایت میں قتادہ کےشاگرد شعبہ پر اختلاف کا ذکر
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ (سبح اسم ربک الاعلیٰ) کے ساتھ وتر پڑھا۔
امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ کسی راوی نے اس روایت میں شبابہ کی موافقت کی ہو۔ یحییٰ بن سعید نے شبابہ کی مخالفت کی ہے۔
تشریح :
(۱)یحییٰ اور شبابہ کا اختلاف متن کے الفاظ میں ہے۔ شبابہ نے اس روایت میں وتر کا ذکر کیا ہے جبکہ درحقیقت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کی روایت ظہر کے بارے میں ہے نہ کہ وتر کے بارے میں جیسا کہ یحییٰ بن سعید نے آئندہ حدیث میں بیان کیا ہے۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ شبابہ کو دووہم ہوئے ہیں: ایک یہ کہ انھوں نے عبدالرحمن بن ابزیٰ کی روایت کو عمران بن حصین کی روایت اقرار دیا ہے اور دوسرا یہ کہ عمران بن حصین کی روایت کو صحیح بیان کیا ہے۔ عمران بن حصین کی روایت وتر کے بارے میں نہیں بلکہ ظہر کے بارے میں ہے جیسا کہ یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)مؤلف رحمہ اللہ اس روایت کو باربار (۱۵بار) سند کے معمولی اختلافات بیان کرنے کے لیے لائے ہیں۔ ان روایات کی اسانید کو بغور دیکھنے سے وہ اختلاف واضح ہوجاتا ہے، مثلاً: یہ روایت بعض راویوں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے، بعض نے عبدالرحمن بن ابزیٰ رحمہ اللہ سے اور بعض نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے بیان کی ہے۔ وقف علی ھذا متن میں بھی اختلاف ہے۔ آخری دو روایتوں میں صرف ایک وتر کا ذکر ہے جبکہ باقی تمام میں تین وتر کا۔ (۳)بعض روایات میں تین دفعہ [سبحان الملک القدوس] کہنے کے بعد [رب الملائکۃ والروح] کا اضافہ بھی منقول ہے۔ دیکھیے: (سنن الدار قطنیٰ الوتر، باب مایقرأ فی رکعات الوتر والقنوت فیہ، حدیث:۱۶۴۴)
(۱)یحییٰ اور شبابہ کا اختلاف متن کے الفاظ میں ہے۔ شبابہ نے اس روایت میں وتر کا ذکر کیا ہے جبکہ درحقیقت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کی روایت ظہر کے بارے میں ہے نہ کہ وتر کے بارے میں جیسا کہ یحییٰ بن سعید نے آئندہ حدیث میں بیان کیا ہے۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ شبابہ کو دووہم ہوئے ہیں: ایک یہ کہ انھوں نے عبدالرحمن بن ابزیٰ کی روایت کو عمران بن حصین کی روایت اقرار دیا ہے اور دوسرا یہ کہ عمران بن حصین کی روایت کو صحیح بیان کیا ہے۔ عمران بن حصین کی روایت وتر کے بارے میں نہیں بلکہ ظہر کے بارے میں ہے جیسا کہ یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)مؤلف رحمہ اللہ اس روایت کو باربار (۱۵بار) سند کے معمولی اختلافات بیان کرنے کے لیے لائے ہیں۔ ان روایات کی اسانید کو بغور دیکھنے سے وہ اختلاف واضح ہوجاتا ہے، مثلاً: یہ روایت بعض راویوں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے، بعض نے عبدالرحمن بن ابزیٰ رحمہ اللہ سے اور بعض نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے بیان کی ہے۔ وقف علی ھذا متن میں بھی اختلاف ہے۔ آخری دو روایتوں میں صرف ایک وتر کا ذکر ہے جبکہ باقی تمام میں تین وتر کا۔ (۳)بعض روایات میں تین دفعہ [سبحان الملک القدوس] کہنے کے بعد [رب الملائکۃ والروح] کا اضافہ بھی منقول ہے۔ دیکھیے: (سنن الدار قطنیٰ الوتر، باب مایقرأ فی رکعات الوتر والقنوت فیہ، حدیث:۱۶۴۴)