كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِسَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى خَالَفَهُمَا شَبَابَةُ فَرَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ
کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
قراءت وتر کی روایت میں قتادہ کےشاگرد شعبہ پر اختلاف کا ذکر
حضرت عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سورۂ (سبح اسم ربک الاعلیٰ) پڑھتے تھے۔
(شعبہ کے شاگرد) شبابہ نے دونوں (ابوداود اور محمد) کی مخالفت کی ہے اور اس روایت کو شعبۃ عن قتادۃ عن زرارۃ بن اوفی عن عمران بن حصین کی سند سے ذکر کیا ہے۔
تشریح :
شبابہ نے صحابی کا نام عبدالرحمن بن ابزیٰ کے بجائے عمران بن حصین کہا ہے، لیکن امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ شبابہ کی غلطی ہے۔
شبابہ نے صحابی کا نام عبدالرحمن بن ابزیٰ کے بجائے عمران بن حصین کہا ہے، لیکن امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ شبابہ کی غلطی ہے۔