سنن النسائي - حدیث 1729

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب الْقِرَاءَةِ فِي الْوِتْرِ صحيح أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى كَانَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَصَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَةً أَوْتَرَ بِهَا فَقَرَأَ فِيهَا بِمِائَةِ آيَةٍ مِنْ النِّسَاءِ ثُمَّ قَالَ مَا أَلَوْتُ أَنْ أَضَعَ قَدَمَيَّ حَيْثُ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَمَيْهِ وَأَنَا أَقْرَأُ بِمَا قَرَأَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1729

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل وتر کی نماز میں قراءت حضرت ابومجلز سے منقول ہے کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ (سفر کے دورن میں) مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے تو انھوں نے عشاء کی نماز دو رکعت پڑھی، پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت وتر پڑھا اور اس میں سورۂ نسا کی سو آیات پڑھیں، پھر فرمایا: میں نے اس بات میں ذرہ بھر کوتاہی نہیں کی کہ وہاں پاؤں رکھوں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قدم مبارک رکھے اور وہی کچھ پڑھوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا۔
تشریح : مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ محققین کی تفصیلی بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی:۱۸؍۹۸۔۱۰۰) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ محققین کی تفصیلی بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی:۱۸؍۹۸۔۱۰۰)