سنن النسائي - حدیث 1719

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب كَيْفَ الْوِتْرُ بِسَبْعٍ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ صَلَّى سَبْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَقْعُدُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا مُخْتَصَرٌ خَالَفَهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1719

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل سات وتر کیسے پڑ ھیں؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے اور فربہ ہوگئے تو آپ سات وتر پڑھتے تھے۔ آخری کے سوا کسی رکعت میں (تشہد کے لیے) نہ بیٹھتے تھے۔ اور سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر وہ رکعات پڑھتے تھے۔ تو یہ نو رکعات ہوگئیں اے بیٹا! اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نفل نماز شروع کرلیتے تھے تو اس پر ہمیشگی کو پسند فرماتے تھے۔ یہ روایت مختصر ہے۔ ہشام دستوائی نے اس روایت میں شعبہ کی مخالفت کی ہے۔
تشریح : متن میں مخالفت مراد ہے۔ شعبہ کی روایت (نمبر۱۷۱۹) میں سات وتر کی ادائیگی کے وقت صرف آخری رکعت میں بیٹھنے کا ذکر ہے جبکہ ہشام دستوائی نے چھٹی رکعت میں بھی بیٹھنے کا ذکر کیا ہے۔ تطبیق نیچے فائدے میں ہے۔ متن میں مخالفت مراد ہے۔ شعبہ کی روایت (نمبر۱۷۱۹) میں سات وتر کی ادائیگی کے وقت صرف آخری رکعت میں بیٹھنے کا ذکر ہے جبکہ ہشام دستوائی نے چھٹی رکعت میں بھی بیٹھنے کا ذکر کیا ہے۔ تطبیق نیچے فائدے میں ہے۔