سنن النسائي - حدیث 1702

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فِي الْوِتْرِ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِسَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ بِقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَفِي الثَّالِثَةِ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَلَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ وَيَقُولُ يَعْنِي بَعْدَ التَّسْلِيمِ سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ثَلَاثًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1702

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل وتر کے با رے میں حضرت ابی بن کعب کی روایت میں راویوں کا (لفظی )اختلاف حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر (کی پہلی رکعت) میں (سبح اسم ربک الاعلی) دوسری میں (قل یایھا الکفرون) اور تیسری میں (قل ہواللہ احد) پڑھا کرتے تھے اور سلام آخر ہی میں پھیرتے تھے۔ اور سلام کے بعد تین دفعہ (سبحان الملک القدوس) پڑھتے۔
تشریح : (۱)مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر صحیح روایات سے حدیث میں مذکور مفہوم کی تائید ہوتی ہے، نیز دیگر محققین نے اس روایت کو صحیح بھی قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح اور قابل عمل ہے۔ دیکھیے: (صحیح سنن النسائی، رقم: ۱۷۰۰، وذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:۱۸؍۷۲) (۲)وتر پڑھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ تین وتر ایک سلام سے پڑھے جائیں۔ (مزید دیکھیے، حدیث:۱۶۹۹) (۱)مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر صحیح روایات سے حدیث میں مذکور مفہوم کی تائید ہوتی ہے، نیز دیگر محققین نے اس روایت کو صحیح بھی قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح اور قابل عمل ہے۔ دیکھیے: (صحیح سنن النسائی، رقم: ۱۷۰۰، وذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:۱۸؍۷۲) (۲)وتر پڑھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ تین وتر ایک سلام سے پڑھے جائیں۔ (مزید دیکھیے، حدیث:۱۶۹۹)