صِفَةُ الْوُضُوءِ تَرْكُ الْوُضُوءِ مِنْ الْقُبْلَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو رَوْقٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ ثُمَّ يُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَيْسَ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثٌ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ وَإِنْ كَانَ مُرْسَلًا وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الْأَعْمَشُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ يَحْيَى الْقَطَّانُ حَدِيثُ حَبِيبٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ هَذَا وَحَدِيثُ حَبِيبٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ تُصَلِّ وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ لَا شَيْءَ
کتاب: وضو کا طریقہ
بوسہ دینے کے بعد وضو نہ کرنا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض بیویوں کو بوسہ دیتے، پھر نماز پڑھتے اور نیا وضو نہ فرماتے تھے۔
امام ابوعبدالرحمٰن نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس مسئلے میں سے اس سے بہتر کوئی روایت نہیں، اگرچہ اس کی سند مرسل (منقطع) ہے (کیونکہ ابراہیم تیمی کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں ہے۔) اعمش نے اس حدیث کو حبیب بن ابی ثابت عن عائشہ کی سند سے بیان کیا ہے۔
یحیی بن سعید قطان رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ روایت اور اسی سند (حبیب عن عروہ عن عائشہ) سے منقول ایک اور روایت: ’’استحاضہ والی عورت نماز پڑھتی رہے اگرچہ خون چٹائی پر گرتا ہو۔‘‘ دونوں غیر معتبر ہیں۔
تشریح :
(۱) ’’مرسل (منقطع) ہے۔‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ نے اگرچہ اس حدیث کو منقطع قرار دیا ہے، مگر دارقطنی وغیرہ میں یہ روایت متصل سند سے بھی مروی ہے، لہٰذا یہ حدیث حجت ہے۔ (۲) ’’دونوں غیر معتبر ہیں۔‘‘ کیونکہ حبیب کا عروہ سے سماع ثابت نہیں۔ امام ترمذی اور امام بخاری رحمہ اللہ علیہما کا یہی خیال ہے۔ لیکن امام ابوداود رحمہ اللہ نے اس سند کو صحیح قرار دیا ہے، نیز اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، اس لیے یہ حدیث قابل استدلال ہے۔ (۳) اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ عوتر کو شہوت کے ساتھ چھونے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا، بشرطیکہ مذی نہ نکلے۔ (۴) بعض بیویوں سے مراد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی ہیں۔ دیکھیے: (سنن الدارقطني: ۱۳۷/۱)
(۱) ’’مرسل (منقطع) ہے۔‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ نے اگرچہ اس حدیث کو منقطع قرار دیا ہے، مگر دارقطنی وغیرہ میں یہ روایت متصل سند سے بھی مروی ہے، لہٰذا یہ حدیث حجت ہے۔ (۲) ’’دونوں غیر معتبر ہیں۔‘‘ کیونکہ حبیب کا عروہ سے سماع ثابت نہیں۔ امام ترمذی اور امام بخاری رحمہ اللہ علیہما کا یہی خیال ہے۔ لیکن امام ابوداود رحمہ اللہ نے اس سند کو صحیح قرار دیا ہے، نیز اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، اس لیے یہ حدیث قابل استدلال ہے۔ (۳) اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ عوتر کو شہوت کے ساتھ چھونے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا، بشرطیکہ مذی نہ نکلے۔ (۴) بعض بیویوں سے مراد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی ہیں۔ دیکھیے: (سنن الدارقطني: ۱۳۷/۱)