سنن النسائي - حدیث 1697

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب كَيْفَ الْوِتْرُ بِوَاحِدَةٍ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1697

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل ایک وتر کیسے پڑھا جائے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعات پڑھتے تھے۔ ان میں سے ایک رکعت الگ وتر پڑھتے، پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔
تشریح : مذکورہ اور آئندہ آنے والی روایات سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ رات کی نماز ہی کو وتر کہا جاتا ہے، وہ جتنی بھی ہو۔ جب آخر میں ایک رکعت پڑھی جائے گی تو ساری نماز ہی وتر (طاق) بن جائے گی۔ مذکورہ اور آئندہ آنے والی روایات سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ رات کی نماز ہی کو وتر کہا جاتا ہے، وہ جتنی بھی ہو۔ جب آخر میں ایک رکعت پڑھی جائے گی تو ساری نماز ہی وتر (طاق) بن جائے گی۔