سنن النسائي - حدیث 1678

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب الْحَثِّ عَلَى الْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ صحيح أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ النَّضْرِ بْنِ شُمَيْلٍ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي شِمْرٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ النَّوْمِ عَلَى وِتْرٍ وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1678

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی تاکید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ میرے دلی محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی نصیحت تاکید کے ساتھ کی ہے: میں وتر پڑھ کر سوؤں، ہر مہینے میں تین روزے رکھوں اور فجر (یا ضحیٰ) کی دو رکعتوں کی پابندی کروں۔
تشریح : (۱)خلیلی، خلیل وہ ہوتا ہے جس کے ساتھ دلی لگاؤ اور محبت سب سے بڑھ کر ہو۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کس سے محبت ہوسکتی ہے؟ لہٰذا مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو خلیل نہیں بنایا مگر اللہ کے رسول کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو خلیل بناسکتے ہیں۔ (۲)’’وترپڑھ کر‘‘ کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ طالب علم تھے۔ طالب علموں کی، شغل علم وغیرہ کی بنا پر، صبح جلدی آنکھ نہیں کھلتی، لہٰذا وہ وتر پڑھ کر سوئیں تاکہ وتر ضائع نہ ہوجائیں، البتہ جو شخص تہجد کا عادی ہے اوراسے فجر سے قبل جاگنے میں کوئی دقت نہیں، اس کے لیے وتر آخر رات ہی میں مناسب ہیں۔ (۱)خلیلی، خلیل وہ ہوتا ہے جس کے ساتھ دلی لگاؤ اور محبت سب سے بڑھ کر ہو۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کس سے محبت ہوسکتی ہے؟ لہٰذا مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو خلیل نہیں بنایا مگر اللہ کے رسول کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو خلیل بناسکتے ہیں۔ (۲)’’وترپڑھ کر‘‘ کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ طالب علم تھے۔ طالب علموں کی، شغل علم وغیرہ کی بنا پر، صبح جلدی آنکھ نہیں کھلتی، لہٰذا وہ وتر پڑھ کر سوئیں تاکہ وتر ضائع نہ ہوجائیں، البتہ جو شخص تہجد کا عادی ہے اوراسے فجر سے قبل جاگنے میں کوئی دقت نہیں، اس کے لیے وتر آخر رات ہی میں مناسب ہیں۔