سنن النسائي - حدیث 1675

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْهَيْثَمِ قَالَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1675

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل رات کی نمازکس طرح پڑھی جا ئے؟ حضرت سالم اور حمید دونوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ ایک آدمی نے اٹھ کر کہا: اے اللہ کے رسول! رات کی نماز (پڑھنے کا طریقہ) کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رات کی نماز دو دو کرکے پڑھو۔ جب صبح کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔‘‘
تشریح : اتنی کثیر سندوں سے اس مشہور حدیث کے ہوتے ہوئے احناف کا آخر میں ایک رکعت پڑھنے کو جائز نہ سمجھنا، یا بلادلیل منسوخ کہنا دلائل سے انحراف کے مترادف ہے جبکہ اس کے علاوہ بھی کئی روایات میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزعمل یہی بیان کیا گیا ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے، ہاں! ایک اسلام کے ساتھ، درمیان میں تشہد کیے بغیر، تین اکٹھے پڑھنا بھی جائز ہے خصوصاً جب وہ عشاء کی نماز کے فوراً بعد ہوں تو بہتر ہے کہ تین اکٹھے پڑھے جائیں، البتہ تراویح یا تہجد میں ایک رکعت کو الگ پڑھا جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمومی عمل یہی تھا، نیز دونوں قسم کی روایات میں تطبیق کی یہ بھی ایک صورت ہے۔ اتنی کثیر سندوں سے اس مشہور حدیث کے ہوتے ہوئے احناف کا آخر میں ایک رکعت پڑھنے کو جائز نہ سمجھنا، یا بلادلیل منسوخ کہنا دلائل سے انحراف کے مترادف ہے جبکہ اس کے علاوہ بھی کئی روایات میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزعمل یہی بیان کیا گیا ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے، ہاں! ایک اسلام کے ساتھ، درمیان میں تشہد کیے بغیر، تین اکٹھے پڑھنا بھی جائز ہے خصوصاً جب وہ عشاء کی نماز کے فوراً بعد ہوں تو بہتر ہے کہ تین اکٹھے پڑھے جائیں، البتہ تراویح یا تہجد میں ایک رکعت کو الگ پڑھا جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمومی عمل یہی تھا، نیز دونوں قسم کی روایات میں تطبیق کی یہ بھی ایک صورت ہے۔