سنن النسائي - حدیث 1662

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب كَيْفَ صَلَاةُ الْقَاعِدِ صحيح أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ حَفْصٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مُتَرَبِّعًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرَ أَبِي دَاوُدَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَلَا أَحْسِبُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا خَطَأً وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1662

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل نماز بیٹھ کرکس طرح پڑھی جائے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے، فرماتی ہیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چارزانو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ اس حدیث کو ابوداود (حفری) (مشہور محدث نہیں) کے علاوہ کسی اور نے بیان کیا ہے۔ وہ اگرچہ ثقہ راوی ہے مگر میں سمجھتا ہوں، یہ حدیث خطا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
تشریح : (۱)امام نسائی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث کو ابوداود حفری کی غلطی قرار دیا ہے لیکن ثقہ راوی کو صرف گمان کی بنیاد پر خطاکار قرار نہیں دیا جاسکتا جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ یہ حدیث ان کے نزدیک صحیح ہے، نیز حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی امام نسائی کے کلام کو محل نظر سمجھا ہے اور اسے بوداود حفری کی خطا نہیں کہا۔ غرض یہ حدیث صحیح ہے اور عذر پر محمول ہوگی جیسا کہ محقق کتاب نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اگر اسے صحیح سمجھا جائے تو یہ عذر پر محمول ہوگی۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی:۱؍۱۰۲ وذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی:۱۸؍۵۔۷) (۲)کس طرح بیٹھ کر نماز پڑھی جائے؟ اس مسئلے میں اختلاف ہے، اگرچہ جواز میں کوئی اختلاف نہیں کہ جس طرح چاہے بیٹھ جائے مگر افضیلت کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام احمد رحمہ اللہ علیہم اور ایک قول کے مطابق امام شافعی رحمہ اللہ بھی چارزانو بیٹھ کر نماز پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں کیونکہ اس میں سہولت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا دوسرا قول یہ ہے کہ جس طرح دو سجدوں کے درمیان بیٹھا جاتا ہے اسی طرح بیٹھا جائے کیونکہ نماز میں اس طرح بیٹھنا قطعاً صحیح ہے اور تواتر سے منقول ہے۔ بعض سے تورک بھی منقول ہے۔ مزید دیکھیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی للالبانی:۱؍۱۰۷) (۱)امام نسائی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث کو ابوداود حفری کی غلطی قرار دیا ہے لیکن ثقہ راوی کو صرف گمان کی بنیاد پر خطاکار قرار نہیں دیا جاسکتا جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ یہ حدیث ان کے نزدیک صحیح ہے، نیز حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی امام نسائی کے کلام کو محل نظر سمجھا ہے اور اسے بوداود حفری کی خطا نہیں کہا۔ غرض یہ حدیث صحیح ہے اور عذر پر محمول ہوگی جیسا کہ محقق کتاب نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اگر اسے صحیح سمجھا جائے تو یہ عذر پر محمول ہوگی۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی:۱؍۱۰۲ وذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی:۱۸؍۵۔۷) (۲)کس طرح بیٹھ کر نماز پڑھی جائے؟ اس مسئلے میں اختلاف ہے، اگرچہ جواز میں کوئی اختلاف نہیں کہ جس طرح چاہے بیٹھ جائے مگر افضیلت کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام احمد رحمہ اللہ علیہم اور ایک قول کے مطابق امام شافعی رحمہ اللہ بھی چارزانو بیٹھ کر نماز پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں کیونکہ اس میں سہولت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا دوسرا قول یہ ہے کہ جس طرح دو سجدوں کے درمیان بیٹھا جاتا ہے اسی طرح بیٹھا جائے کیونکہ نماز میں اس طرح بیٹھنا قطعاً صحیح ہے اور تواتر سے منقول ہے۔ بعض سے تورک بھی منقول ہے۔ مزید دیکھیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی للالبانی:۱؍۱۰۷)