سنن النسائي - حدیث 1653

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ بَاب صَلَاةِ الْقَاعِدِ فِي النَّافِلَةِ وَذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى أَبِي إِسْحَقَ فِي ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ حَدِيثِ أَبِي عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْتَنِعُ مِنْ وَجْهِي وَهُوَ صَائِمٌ وَمَا مَاتَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ قَاعِدًا ثُمَّ ذَكَرَتْ كَلِمَةً مَعْنَاهَا إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ مَا دَامَ عَلَيْهِ الْإِنْسَانُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا خَالَفَهُ يُونُسُ رَوَاهُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1653

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل نفل نماز بیٹھ کر پڑ ھی جاسکتی ہے‘ نیز ابو اسحاق کے شاگردوں کے اختلاف کاذکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں میرے چہرے (کے بوسے) سے پرہیز نہیں فرماتے تھے اور جب آپ قریب الوفات تھے تو فرض نماز کے علاوہ آپ کی اکثر نماز بیٹھ کر ہوتی تھی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہوتا تھا جس پر انسان ہمیشگی کرے چاہے وہ تھوڑا ہی ہو۔ یونس نے اس روایت کو ابواسحاق سے بیان کرتے ہوئے عمر بن ابی زائدہ کی مخالفت کی ہے اور یہ روایت عن ابی اسحاق عن الاسود عن ام سلمہ کی سند سے بیان کی ہے۔
تشریح : (۱)یہاں سے آگے چند روایات میں امام نسائی رحمہ اللہ ابواسحاق کے شاگردوں کا اختلاف بیان کررہے ہیں۔ ابواسحٰق شاگردوں میں سے عمر بن ابی زائدہ کے نزدیک یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے جبکہ یونس کے نزدیک یہ روایت حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ہے۔ (۲)نفل نماز بیٹھ کر بھی پڑھی جاسکتی ہے اگر بلا عذر ہو تو نصف ثواب ہوگا۔ اور اگر کوئی عذر (مرض، بڑھاپا وغیرہ) ہو تو پورا ثواب ملے گا بشرطیکہ وہ صحت اور جوانی میں کھڑا ہوکر پڑھتا رہا ہو، البتہ فرض نماز عذر کے بغیر بیٹھ کر نہیں پڑھی جاسکتی۔ عذر کے ساتھ بیٹھ کر جائز ہے۔ ثواب بھی پورا ہوگا۔ (۳)روزے کی حالت میں جماع منع ہے۔ مطلق شہوت اور بوسہ وغیرہ (جماع وانزال کے بغیر) روزے کے منافی نہیں۔ اس سے ثواب میں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا الایہ کہ ان سے جماع کا خطرہ ہو یا انزال کا، پھر منع ہیں، اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نوجوان کو بوسے کی اجازت نہیں دی تھی اور ایک بوڑھے کو اجازت دے دی تھی کیونکہ اس سے جماع کا خطرہ نہیں تھا بخلاف نوجوان کے۔ (۱)یہاں سے آگے چند روایات میں امام نسائی رحمہ اللہ ابواسحاق کے شاگردوں کا اختلاف بیان کررہے ہیں۔ ابواسحٰق شاگردوں میں سے عمر بن ابی زائدہ کے نزدیک یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے جبکہ یونس کے نزدیک یہ روایت حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ہے۔ (۲)نفل نماز بیٹھ کر بھی پڑھی جاسکتی ہے اگر بلا عذر ہو تو نصف ثواب ہوگا۔ اور اگر کوئی عذر (مرض، بڑھاپا وغیرہ) ہو تو پورا ثواب ملے گا بشرطیکہ وہ صحت اور جوانی میں کھڑا ہوکر پڑھتا رہا ہو، البتہ فرض نماز عذر کے بغیر بیٹھ کر نہیں پڑھی جاسکتی۔ عذر کے ساتھ بیٹھ کر جائز ہے۔ ثواب بھی پورا ہوگا۔ (۳)روزے کی حالت میں جماع منع ہے۔ مطلق شہوت اور بوسہ وغیرہ (جماع وانزال کے بغیر) روزے کے منافی نہیں۔ اس سے ثواب میں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا الایہ کہ ان سے جماع کا خطرہ ہو یا انزال کا، پھر منع ہیں، اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نوجوان کو بوسے کی اجازت نہیں دی تھی اور ایک بوڑھے کو اجازت دے دی تھی کیونکہ اس سے جماع کا خطرہ نہیں تھا بخلاف نوجوان کے۔