سنن النسائي - حدیث 1642

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ الِاخْتِلَافُ عَلَى عَائِشَةَ فِي إِحْيَاءِ اللَّيْلِ صحيح أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ وَلَا قَامَ لَيْلَةً حَتَّى الصَّبَاحَ وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا قَطُّ غَيْرَ رَمَضَانَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1642

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل رات جاگنے والی روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ میں اختلاف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک رات میں سارا قرآن پڑھا ہو یا صبح تک ساری رات نماز پڑھی ہو یا رمضان المبارک کے علاوہ کبھی پورے مہینے کے روزے رکھے ہوں۔
تشریح : ’’ساری رات نماز پڑھی ہو‘‘ اوپر گزرا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ساری ساری رات نماز پڑھتے تھے۔ گویا یہ روایت آخری عشرے کے علاوہ باقی مہینوں اور دنوں کی ہے، لہٰذا ان میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ عام معمول یہی تھا کہ سوتے بھی تھے اور نماز بھی پڑھتے تھے۔ آخری عشرے میں بھی ممکن ہے کچھ سوتے رہے ہوں اور بیشتر رات کو پوری رات کہہ دیا گیا ہو۔ واللہ اعلم۔ ’’ساری رات نماز پڑھی ہو‘‘ اوپر گزرا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ساری ساری رات نماز پڑھتے تھے۔ گویا یہ روایت آخری عشرے کے علاوہ باقی مہینوں اور دنوں کی ہے، لہٰذا ان میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ عام معمول یہی تھا کہ سوتے بھی تھے اور نماز بھی پڑھتے تھے۔ آخری عشرے میں بھی ممکن ہے کچھ سوتے رہے ہوں اور بیشتر رات کو پوری رات کہہ دیا گیا ہو۔ واللہ اعلم۔