كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ الِاخْتِلَافُ عَلَى عَائِشَةَ فِي إِحْيَاءِ اللَّيْلِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَانَ إِذَا دَخَلَتْ الْعَشْرُ أَحْيَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَ وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ وَشَدَّ الْمِئْزَرَ
کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
رات جاگنے والی روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ میں اختلاف
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رمضان المبارک کا آخری دہاکا (دس دن) شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ساری رات جاگتے (عبادت کرتے) اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے اور اپنا تہ بند کس لیتے۔
تشریح :
(۱)’’تہ بند کس لیتے‘‘ یہ کنایہ ہے۔ مقصد یہ ہے کہ عبادت کی پوری تیاری فرمالیتے کیونکہ لمبا اور سخت کام کرنے والا شخص پانے تہ بند کو اچھی طرح کس لیتا ہے تاکہ درمیان میں یہ ڈھیلا نہ ہو۔ (۲)اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کدیے تھے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز میں اس قدر محنت و مشقت سے کام لیتے تھے۔ ہمیں بھی نفلی عبادت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ (۳)رمضان المبارک کی آخری دس راتیں باقی راتوں سے زیادہ افضل ہیں۔ (۴)عبادت کےلیے گھر والوں کو بھی جگانا مستحب امر ہے۔
(۱)’’تہ بند کس لیتے‘‘ یہ کنایہ ہے۔ مقصد یہ ہے کہ عبادت کی پوری تیاری فرمالیتے کیونکہ لمبا اور سخت کام کرنے والا شخص پانے تہ بند کو اچھی طرح کس لیتا ہے تاکہ درمیان میں یہ ڈھیلا نہ ہو۔ (۲)اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کدیے تھے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز میں اس قدر محنت و مشقت سے کام لیتے تھے۔ ہمیں بھی نفلی عبادت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ (۳)رمضان المبارک کی آخری دس راتیں باقی راتوں سے زیادہ افضل ہیں۔ (۴)عبادت کےلیے گھر والوں کو بھی جگانا مستحب امر ہے۔