سنن النسائي - حدیث 1631

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ ذِكْرُ صَلَاةِ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام بِاللَّيْلِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1631

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت دا ود کی رات کی نماز کابیان حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ عزوجل کو سب سے پیارہ روزہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن چھوڑتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب نماز داود علیہ السلام کی نماز ہے۔ وہ نصف رات سوتے تھے، تہائی رات نماز پڑھتے تھے اور پھر رات کا چھٹا حصہ سوتے تھے۔‘‘
تشریح : (۱)حدیث نمبر ۱۶۱۷ کا فائدہ نمبر ۱ دیکھیے۔ (۲)قیام اللیل پر دوام مستحب امر ہے۔ (۳)افضل طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ اس سے افضل کوئی اور طریقہ نہیں ہوسکتا اگرچہ وہ مقدار میں مسنون طریقے سے زیادہ مشقت میں اس سے کراں ہی کیوں نہ ہو۔ (۱)حدیث نمبر ۱۶۱۷ کا فائدہ نمبر ۱ دیکھیے۔ (۲)قیام اللیل پر دوام مستحب امر ہے۔ (۳)افضل طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ اس سے افضل کوئی اور طریقہ نہیں ہوسکتا اگرچہ وہ مقدار میں مسنون طریقے سے زیادہ مشقت میں اس سے کراں ہی کیوں نہ ہو۔