سنن النسائي - حدیث 1616

كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ فَضْلُ صَلَاةِ اللَّيْلِ فِي السَّفَرِ ضعيف أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيًّا عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلٌ أَتَى قَوْمًا فَسَأَلَهُمْ بِاللَّهِ وَلَمْ يَسْأَلْهُمْ بِقَرَابَةٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ فَتَخَلَّفَهُمْ رَجُلٌ بِأَعْقَابِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لَا يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِي أَعْطَاهُ وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ نَزَلُوا فَوَضَعُوا رُءُوسَهُمْ فَقَامَ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَلَقُوا الْعَدُوَّ فَانْهَزَمُوا فَأَقْبَلَ بِصَدْرِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يُفْتَحَ لَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1616

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل دوران سفر میں نماز تہجدپڑھنے کی فضیلت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین (قسم کے) آدمی وہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کو محبت ہے: ایک وہ آدمی جو کسی قوم کے پاس آیا اور ان سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کیا۔ اپنی کسی رشتے داری کی بنا پر سوال نہیں کیا لیکن کسی نے اسے کچھ نہ دیا مگر ایک آدمی ان سب لوگوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے چلا گیا اور اس (سائل) کو پوشیدہ طور پر مال دیا۔ اس کے اس عطیے کا کسی کو علم نہ ہوا، سوائے اللہ تعالیٰ کے اور اس شخص کے جس کو اس نے دیا۔ اورایک وہ شخص کہ کچھ لوگ ساری رات چلتے رہے حتی کہ جب نیند ان کو ہر چیز سے زیادہ پیاری لگنے لگی تو وہ اترے اور سوگئے مگر وہ شخص کھڑاہوکر میرے سامنے گڑگڑانے لگا اور (نماز میں) میری آیات پڑھنے لگا اور ایک وہ شخص جو ایک لشکر میں شامل تھا۔ اس لشکر کا دشمن سے مقابلہ ہوا۔ سب شکست کھاگئے مگر وہ سینہ تان کر آگے بڑھا حتی کہ وہ مارا گیا یا اسے فتح مل گئی۔‘‘
تشریح : (۱)تین آدمی، یعنی تین قسم کے آدمی، خواہ وہ ہزاروں لاکھوں ہوں۔ (۲)’’پہلا وہ آدمی‘‘ یعنی عطیہ دینے والا، نہ کہ مانگنے والا۔ (۳)مخفی صدقہ کرنے کی فضیلت معلوم ہوئی۔ (۴)اللہ تعالیٰ کی صفت محبت ثابت ہوئی، جیسے اس کی شان کے لائق ہے۔ (۱)تین آدمی، یعنی تین قسم کے آدمی، خواہ وہ ہزاروں لاکھوں ہوں۔ (۲)’’پہلا وہ آدمی‘‘ یعنی عطیہ دینے والا، نہ کہ مانگنے والا۔ (۳)مخفی صدقہ کرنے کی فضیلت معلوم ہوئی۔ (۴)اللہ تعالیٰ کی صفت محبت ثابت ہوئی، جیسے اس کی شان کے لائق ہے۔