سنن النسائي - حدیث 160

صِفَةُ الْوُضُوءِ الْوُضُوءُ مِنْ الرِّيحِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ قَالَ شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَجِدَ رِيحًا أَوْ يَسْمَعَ صَوْتًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 160

کتاب: وضو کا طریقہ ہوا (خارج ہونے) کی وجہ سے وضو حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس آدمی کا مسئلہ پیش کیا گیا، جو نماز کے دوران میں کوئی چیز محسوس کرے (اسے شک پڑے کہ ہوا خارج ہوئی ہے تو کیا کرے؟) تو آپ نے فرمایا: ’’وہ نماز سے نہ نکلے حتی کہ بو پائے یا (ہوا نکلنے کی) آواز سنے۔‘‘
تشریح : (۱) اگر نماز کے دوران میں ہوا نکلنے کا شبہ پڑے تو محض وہم اور شک کی بنیاد پر نماز سے نہیں نکلنا چاہیے جب تک یقین نہ ہو جائے کہ ہوا خارج ہوئی ہے کیونکہ فقہ کا قاعدہ ہے کہ اشیاء اپنی اصل ہی پر رہتی ہیں جب تک اس کے برعکس کا یقین نہ ہو۔ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ (الأشباہ و النظائر) (۲) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہوا نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے تبھی تو نماز سے نکلنے کا کہا گیا ہے۔ (۳) اگر کسی چیز کا علم نہ ہو تو اس کے متعلق پوچھنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو جس قسم کا مسئلہ درپیش ہوتا، وہ فوراً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے۔ (۱) اگر نماز کے دوران میں ہوا نکلنے کا شبہ پڑے تو محض وہم اور شک کی بنیاد پر نماز سے نہیں نکلنا چاہیے جب تک یقین نہ ہو جائے کہ ہوا خارج ہوئی ہے کیونکہ فقہ کا قاعدہ ہے کہ اشیاء اپنی اصل ہی پر رہتی ہیں جب تک اس کے برعکس کا یقین نہ ہو۔ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ (الأشباہ و النظائر) (۲) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہوا نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے تبھی تو نماز سے نکلنے کا کہا گیا ہے۔ (۳) اگر کسی چیز کا علم نہ ہو تو اس کے متعلق پوچھنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو جس قسم کا مسئلہ درپیش ہوتا، وہ فوراً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے۔