سنن النسائي - حدیث 1598

كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ الرُّخْصَةُ فِي الِاسْتِمَاعِ إِلَى الْغِنَاءِ وَضَرْبُ الدُّفِّ يَوْمَ الْعِيدِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِالدُّفِّ وَتُغَنِّيَانِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّى بِثَوْبِهِ وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى مُتَسَجٍّ ثَوْبَهُ فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَهُنَّ أَيَّامُ مِنًى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1598

کتاب: نماز عیدین کے متعلق احکام و مسائل عیدکے دن دف بجانے اور( پاکیزہ )نغمے سننے کی اجازت ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ (والدمحترم) حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ میرے ہاں تشریف لائے تو میرے پاس دو بچیاں دف بجارہی تھیں اور (جنگی) نغمے گا رہی تھیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑا اوڑھے لیٹے ہوئے تھے۔ (حضرت ابوبکر نے انھیں جھڑکا تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرۂ مبارک سے کپڑا ہٹایا اورفرمایا: ’’ابوبکر! انھیں رہنے دو۔ یہ عید کے دن ہیں۔‘‘ یہ وہ دن تھے جن میں حاجی منٰی میں ہوتے ہیں۔ (یعنی ایام تشریق) اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں مدینہ منورہ میں تھے۔
تشریح : یہ حدیث پیچھے گزر چکی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے فوائدومسائل حدیث نمبر: ۱۵۹۴۔ تعجب ہے بعض لوگوں نے اس سے موسیقی اور سماع کے جواز پر استدلال کیا ہے اور، پھر اس بنیاد پر مجالس سماع ووجد منعقدکی جاتی ہیں جن میں قوال غلط سلط اشعار، جن سے توحید کے بجائے شرک پر زیادہ دلالت ہوتی ہے، آلات موسیقی سمیت الاپتے ہیں اور سامعین نہ صرف سردھنتے ہیں بلکہ وجد میں آخر بے ہودہ حرکات کرتے ہیں۔ اس لہوولعب میں مشغولیت کی بنا پر نماز اور قرآن سے بھی بے نیازی برتی جاتی ہے۔ ذرا سوچیے! کیا یہ اتفاقی اور سادہ واقعہ اتنی بڑی واہیات عمارت کی بنیاد بن سکتا ہے؟ ایک بزرگ نے کیا خوب کہا ہے کہ اگر اس واقعے سے استدلال کرنا ہے تو تمام جزئیات سمیت کیا جائے۔ نابالغ بچیاں صرف دف پر جنگی اشعار پڑھیں۔ داخل ہونے والا اس میں دلچسپی نہ لے بلکہ ان سے منہ موڑ کر ایک طرف لیٹ جائے، پھر کوئی آنے والا انھیں جھڑکے اور ڈانٹے مگر اسے مارنے سے روک دیا جائے، پھر وہ بچیاں بھی خوف زدہ ہوکر چپ ہوجائیں، پھر اشارے سے انھیں بھگا دیا جائے۔ اگر اسے آپ محفل سماع یا بزم غنا کا نام دے سکیں تو بڑے شوق سے ایسی مجلس منعقد فرمائیں۔ ورنہ حدیث کا نام لے کر دین کو بدنام نہ کریں۔ موت کو یاد رکھیں اور تمام قدرتوں کے مالک اللہ تعالیٰ سے ڈریں۔ یہ حدیث پیچھے گزر چکی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے فوائدومسائل حدیث نمبر: ۱۵۹۴۔ تعجب ہے بعض لوگوں نے اس سے موسیقی اور سماع کے جواز پر استدلال کیا ہے اور، پھر اس بنیاد پر مجالس سماع ووجد منعقدکی جاتی ہیں جن میں قوال غلط سلط اشعار، جن سے توحید کے بجائے شرک پر زیادہ دلالت ہوتی ہے، آلات موسیقی سمیت الاپتے ہیں اور سامعین نہ صرف سردھنتے ہیں بلکہ وجد میں آخر بے ہودہ حرکات کرتے ہیں۔ اس لہوولعب میں مشغولیت کی بنا پر نماز اور قرآن سے بھی بے نیازی برتی جاتی ہے۔ ذرا سوچیے! کیا یہ اتفاقی اور سادہ واقعہ اتنی بڑی واہیات عمارت کی بنیاد بن سکتا ہے؟ ایک بزرگ نے کیا خوب کہا ہے کہ اگر اس واقعے سے استدلال کرنا ہے تو تمام جزئیات سمیت کیا جائے۔ نابالغ بچیاں صرف دف پر جنگی اشعار پڑھیں۔ داخل ہونے والا اس میں دلچسپی نہ لے بلکہ ان سے منہ موڑ کر ایک طرف لیٹ جائے، پھر کوئی آنے والا انھیں جھڑکے اور ڈانٹے مگر اسے مارنے سے روک دیا جائے، پھر وہ بچیاں بھی خوف زدہ ہوکر چپ ہوجائیں، پھر اشارے سے انھیں بھگا دیا جائے۔ اگر اسے آپ محفل سماع یا بزم غنا کا نام دے سکیں تو بڑے شوق سے ایسی مجلس منعقد فرمائیں۔ ورنہ حدیث کا نام لے کر دین کو بدنام نہ کریں۔ موت کو یاد رکھیں اور تمام قدرتوں کے مالک اللہ تعالیٰ سے ڈریں۔