كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ اللَّعِبُ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْعِيدِ وَنَظَرُ النِّسَاءِ إِلَى ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ دَخَلَ عُمَرُ وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُمْ يَا عُمَرُ فَإِنَّمَا هُمْ بَنُو أَرْفِدَةَ
کتاب: نماز عیدین کے متعلق احکام و مسائل
عید کےدن مسجد میں (جنگی) کھیل کھیلنااور عورتوں کا ان کو دیکھنا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے تو حبشی مسجد میں (جنگی کھیل) کھیل رہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں ڈانٹا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عمر! رہنے دو۔ یہ بنوارفدہ (حبشی لوگ) ہیں (اور جنگی کھیل کھیلنا ان کی فطرت میں داخل ہے)۔‘‘
تشریح :
(۱)مسجد کھیل کود کے لیے نہیں ہوتی مگر چونکہ یہ کھیل فضول نہ تھا بلکہ نیزوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے جو کہ مسلمانوں کی جہادی قوت کا ذریعہ ہے، لہٰذا اسے مسجد میں گوارا فرمایا۔ ورنہ فٹ بال اور کرکٹ وغیرہ مسجد میں نہیں کھیلے جاسکتے کہ وہ صرف لہوولعب ہیں یا زیادہ سے زیادہ جسمانی ورزش کے لیے ہیں۔ ان کو کھیلنے والے کی نیت ’’جہادی‘‘ نہیں ہوتی۔ (۲)’’بنوارفدہ‘‘ حبشیوں کا لقب ہے یا ان کے جدامجد کی طرف نسبت ہے۔
(۱)مسجد کھیل کود کے لیے نہیں ہوتی مگر چونکہ یہ کھیل فضول نہ تھا بلکہ نیزوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے جو کہ مسلمانوں کی جہادی قوت کا ذریعہ ہے، لہٰذا اسے مسجد میں گوارا فرمایا۔ ورنہ فٹ بال اور کرکٹ وغیرہ مسجد میں نہیں کھیلے جاسکتے کہ وہ صرف لہوولعب ہیں یا زیادہ سے زیادہ جسمانی ورزش کے لیے ہیں۔ ان کو کھیلنے والے کی نیت ’’جہادی‘‘ نہیں ہوتی۔ (۲)’’بنوارفدہ‘‘ حبشیوں کا لقب ہے یا ان کے جدامجد کی طرف نسبت ہے۔