سنن النسائي - حدیث 1595

كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ اللَّعِبُ بَيْنَ يَدَيْ الْإِمَامِ يَوْمَ الْعِيدِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَ السُّودَانُ يَلْعَبُونَ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَدَعَانِي فَكُنْتُ أَطَّلِعُ إِلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِ عَاتِقِهِ فَمَا زِلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ حَتَّى كُنْتُ أَنَا الَّتِي انْصَرَفْتُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1595

کتاب: نماز عیدین کے متعلق احکام و مسائل عید کے دن امام کے سامنے کھیل کودکابیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ عید کے دن حبشی آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیلنے لگے۔ آپ نے مجھے بلایا۔ میں (آپ کی اوٹ میں کھڑی ہوکر) آپ کے کندھے کے اوپر سے انھیں کھیلتے دیکھنے لگی۔ میں دیکھتی رہی حتی کہ میں خود ہی ہٹ گئی۔
تشریح : کھیلنا خصوصاً جنگی تربیت والے کھیل کھیلتا تو قطعاً مکروہ نہیں۔ عید کے دن بدرجۂ اولیٰ جائز ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے سامنے نہیں تھیں بلکہ اپنے حجرے میں تھیں اور آپ کی اوٹ میں تھیں۔ ان کو نظر نہ آتی تھیں، نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان حبشیوں کو نہیں بلکہ ان کا کھیل دیکھ رہی تھیں۔ عورتوں کے لیے مردوں کو قصداً دیکھنا منع ہے بالتبع دیکھنا منع نہیں۔ یہاں مقصود کھیل دیکھنا تھا، نہ کہ مرد۔ اگرچہ بالتبع وہ بھی نظر آتے تھے۔ جیسے راستے پر چلتے وقت باوجود پردے کے عورت کو مرد نظر آتے ہیں۔ کھیلنا خصوصاً جنگی تربیت والے کھیل کھیلتا تو قطعاً مکروہ نہیں۔ عید کے دن بدرجۂ اولیٰ جائز ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے سامنے نہیں تھیں بلکہ اپنے حجرے میں تھیں اور آپ کی اوٹ میں تھیں۔ ان کو نظر نہ آتی تھیں، نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان حبشیوں کو نہیں بلکہ ان کا کھیل دیکھ رہی تھیں۔ عورتوں کے لیے مردوں کو قصداً دیکھنا منع ہے بالتبع دیکھنا منع نہیں۔ یہاں مقصود کھیل دیکھنا تھا، نہ کہ مرد۔ اگرچہ بالتبع وہ بھی نظر آتے تھے۔ جیسے راستے پر چلتے وقت باوجود پردے کے عورت کو مرد نظر آتے ہیں۔