سنن النسائي - حدیث 1572

كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ التَّخْيِيرُ بَيْنَ الْجُلُوسِ فِي الْخُطْبَةِ لِلْعِيدَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْعِيدَ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْصَرِفَ فَلْيَنْصَرِفْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُقِيمَ لِلْخُطْبَةِ فَلْيُقِمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1572

کتاب: نماز عیدین کے متعلق احکام و مسائل عیدین کا خطبہ سننے کےلیے بیٹھنےیانہ بیٹھنے کا اختیار ہے حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نمازپڑھائی، پھر فرمایا: ’’جو آدمی جانا چاہے وہ جاسکتا ہے اور جو خطبہ سننے کے لیے ٹھہرنا چاہتا ہے، وہ ٹھہرے۔
تشریح : عید کا خطبہ سننا فرض نہیں، مستحب ہے، شاید اسی لیے نماز پہلے کردی گئی ہے تاکہ جو شخص نماز کے بعد جانا چاہے جاسکے، بخلاف جمعے کے خطبے کے جو شخص نماز سے پہلے آجائے، وہ خطبہ ضرور سنے گا۔ عید کا خطبہ سننا فرض نہیں، مستحب ہے، شاید اسی لیے نماز پہلے کردی گئی ہے تاکہ جو شخص نماز کے بعد جانا چاہے جاسکے، بخلاف جمعے کے خطبے کے جو شخص نماز سے پہلے آجائے، وہ خطبہ ضرور سنے گا۔ عید کا خطبہ سننا فرض نہیں، مستحب ہے، شاید اسی لیے نماز پہلے کردی گئی ہے تاکہ جو شخص نماز کے بعد جانا چاہے جاسکے، بخلاف جمعے کے خطبے کے جو شخص نماز سے پہلے آجائے، وہ خطبہ ضرور سنے گا۔ عید کا خطبہ سننا فرض نہیں، مستحب ہے، شاید اسی لیے نماز پہلے کردی گئی ہے تاکہ جو شخص نماز کے بعد جانا چاہے جاسکے، بخلاف جمعے کے خطبے کے جو شخص نماز سے پہلے آجائے، وہ خطبہ ضرور سنے گا۔