سنن النسائي - حدیث 1564

كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ الْخُطْبَةُ يَوْمَ الْعِيدِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي زُبَيْدٌ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ عِنْدَ سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَذْبَحَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ يُقَدِّمُهُ لِأَهْلِهِ فَذَبَحَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ دِينَارٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ قَالَ اذْبَحْهَا وَلَنْ تُوفِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1564

کتاب: نماز عیدین کے متعلق احکام و مسائل عیدین کےدن خطبہ دینا حضرت شعبی بیان کرتے ہیں کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے ہمیں مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے پاس بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عیدالاضحیٰ کے دن خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’آج کے دن ہم سب سے پہلے جس چیز کی ابتدا کریں گے وہ یہ ہے کہ ہم نماز پڑھیں گے، پھر (قربانی) ذبح کریں گے۔ جو شخص ایسا کرے گا، وہ ہماری سنت پر عمل کرے گا اور جو اس (نماز پڑھنے) سے پہلے ذبح کرے گا تو یہ (قربانی نہیں بلکہ) اس نے اپنے گھر والوں کے لیے گوشت تیار کیا ہے۔‘‘ اتفاقاً حضرت ابوبردہ بن نیار نے (نماز عید سے قبل) قربانی ذبح کردی تھی۔ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک جزعہ (نوجوان بکرا) جو دو دانتے سے (جسمانی طور پر) بہتر ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’چلو اسے ذبح کردو لیکن ایسا جانور تیرے علاوہ کسی سے کفایت نہ کرے گا۔‘‘
تشریح : (۱)’’کفایت نہ کرے گا‘‘ کیونکہ قربانی کے لیے بکرے، گائے اور اونٹ کا دودانتا (جس کے سامنے کے دو دانت گر چکے ہوں) ہونا ضروری ہے۔ حدیث میں مذکورہ جزعہ (بکرا) دو دانتا، یعنی مسنہ نہیں ہوتا بلکہ اس سے کم عمر ہوتا ہے، لہٰذا یہ کفایت نہیں کرے گا۔ بکرے کے جذعے کی رخصت خاص ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے لیے تھی جیسا کہ حدیث میں ہے۔ جبکہ دنبے اور چھترے کا جذعہ جائز ہے، کسی فرد سے اس کی تخصیص نہیں۔ بنابریں جس جانور کی قربانی کرنا بعد والوں کے لیے جائز نہیں، خواہ مجبور ہی کیوں نہ ہوں، وہ بکرے کے جذعے کی قربانی ہے۔ احادیث کے مجموعے سے یہی ثابت ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)حدیث میں جذعہ سے مراد بکرے کا جذع ہے۔ بھیڑ کا جذع عموماً ایک سال کا ہوتا ہے، جمہور کی یہی رائے ہے۔ بعض نے چھ ماہ کے بھیڑ کے بچے کو بھی جذعہ کہا ہے مگر جمہور کی رائے کے مقابلے میں یہ موقف مرجوح ہے۔ واللہ اعلم۔ اس مسئلے کی تفصیل کے لیے اسی کتاب کی کتاب الضحایا کو دیکھیے۔ (۱)’’کفایت نہ کرے گا‘‘ کیونکہ قربانی کے لیے بکرے، گائے اور اونٹ کا دودانتا (جس کے سامنے کے دو دانت گر چکے ہوں) ہونا ضروری ہے۔ حدیث میں مذکورہ جزعہ (بکرا) دو دانتا، یعنی مسنہ نہیں ہوتا بلکہ اس سے کم عمر ہوتا ہے، لہٰذا یہ کفایت نہیں کرے گا۔ بکرے کے جذعے کی رخصت خاص ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے لیے تھی جیسا کہ حدیث میں ہے۔ جبکہ دنبے اور چھترے کا جذعہ جائز ہے، کسی فرد سے اس کی تخصیص نہیں۔ بنابریں جس جانور کی قربانی کرنا بعد والوں کے لیے جائز نہیں، خواہ مجبور ہی کیوں نہ ہوں، وہ بکرے کے جذعے کی قربانی ہے۔ احادیث کے مجموعے سے یہی ثابت ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)حدیث میں جذعہ سے مراد بکرے کا جذع ہے۔ بھیڑ کا جذع عموماً ایک سال کا ہوتا ہے، جمہور کی یہی رائے ہے۔ بعض نے چھ ماہ کے بھیڑ کے بچے کو بھی جذعہ کہا ہے مگر جمہور کی رائے کے مقابلے میں یہ موقف مرجوح ہے۔ واللہ اعلم۔ اس مسئلے کی تفصیل کے لیے اسی کتاب کی کتاب الضحایا کو دیکھیے۔