سنن النسائي - حدیث 1562

كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ الصَّلَاةُ قَبْلَ الْإِمَامِ يَوْمَ الْعِيدِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ أَنَّ عَلِيًّا اسْتَخْلَفَ أَبَا مَسْعُودٍ عَلَى النَّاسِ فَخَرَجَ يَوْمَ عِيدٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ السُّنَّةِ أَنْ يُصَلَّى قَبْلَ الْإِمَامِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1562

کتاب: نماز عیدین کے متعلق احکام و مسائل عیدکےدن امام کے (نماز عیدپڑھانے )سے قبل کوئی نماز نفل پڑھنا حضرت ثعلبہ بن زہدم سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ابومسعودرضی اللہ عنہ کو (ایک دفعہ) لوگوں پر اپنا نائب مقرر فرمایا۔ وہ عید کے دن (عید کے لیے) باہر نکلے تو فرمایا: اے لوگو! یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نہیں کہ امام (کے نماز عید پڑھانے) سے پہلے کوئی نفل نماز پڑھی جائے۔
تشریح : صحابی کے ایسے الفاظ روایت کو مرفوع (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل) کے حکم میں مانا جاتا ہے۔ نمازعید سے پہلے نوافل پڑھنا منع ہیں کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے معمول کے خلاف ہے، البتہ نماز عید کے بعد واپس آکر گھر میں نوافل پڑھنے کی اجازت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، نماز عید کے بعد گھر میں دو رکعت نماز پڑھنا منقول ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی: ۱۷؍۱۶۲، ۱۶۳) صحابی کے ایسے الفاظ روایت کو مرفوع (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل) کے حکم میں مانا جاتا ہے۔ نمازعید سے پہلے نوافل پڑھنا منع ہیں کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے معمول کے خلاف ہے، البتہ نماز عید کے بعد واپس آکر گھر میں نوافل پڑھنے کی اجازت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، نماز عید کے بعد گھر میں دو رکعت نماز پڑھنا منقول ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی: ۱۷؍۱۶۲، ۱۶۳)