سنن النسائي - حدیث 1556

كِتَابُ صَلَاةِ الْخَوْفِ كِتَاب صَلَاةِ الْخَوْفِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَتَيْنِ وَالَّذِينَ جَاءُوا بَعْدُ رَكْعَتَيْنِ فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَلِهَؤُلَاءِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1556

کتاب: نماز کے خوف سے متعلق احکام و مسائل نماز خوف سے متعلق احکام ومسائل حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑے لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں، پھر جوان کے بعد آئے، انھیں بھی دو رکعتیں پڑھائیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوگئیں اور ان کی دو دو۔
تشریح : ان دو روایات میں پہلی دو رکعات کے بعد سلام پھیرنے کا ذکر نہیں جبکہ احادیث: ۱۵۵۲ اور ۱۵۵۳ میں الگ الگ سلام کا ذکر ہے اور وہ روایات بھی انھی بزرگوں سے ہیں، لہٰذا یہاں بھی ہر دو کے بعد سلام مانا جائے گا گویا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعات دوسلام کے ساتھ تھیں۔ کہا جاسکتا ہے کہ یہ بھی ایک صورت ہے کہ امام ایک سلام کے ساتھ چار رکعات پڑھائے مگر یہ مرجوح بات ہے۔ ان دو روایات میں پہلی دو رکعات کے بعد سلام پھیرنے کا ذکر نہیں جبکہ احادیث: ۱۵۵۲ اور ۱۵۵۳ میں الگ الگ سلام کا ذکر ہے اور وہ روایات بھی انھی بزرگوں سے ہیں، لہٰذا یہاں بھی ہر دو کے بعد سلام مانا جائے گا گویا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعات دوسلام کے ساتھ تھیں۔ کہا جاسکتا ہے کہ یہ بھی ایک صورت ہے کہ امام ایک سلام کے ساتھ چار رکعات پڑھائے مگر یہ مرجوح بات ہے۔