كِتَابُ صَلَاةِ الْخَوْفِ كِتَاب صَلَاةِ الْخَوْفِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى وَإِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِالْقَوْمِ فِي الْخَوْفِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى بِالْقَوْمِ الْآخَرِينَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا
کتاب: نماز کے خوف سے متعلق احکام و مسائل
نماز خوف سے متعلق احکام ومسائل
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو نماز خوف دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، پھر دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں اورپھر سلام پھیر دیا۔ اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعات پڑھیں۔
تشریح :
یہ نماز خوف کی ایک اور صورت ہے جو سادہ ہے مگر احناف کے نزدیک یہ صورت جائز نہیں ہے کیونکہ بعد والی اور دو رکعتیں امام صاحب کی نفل ہوں گی اور دوسرے گروہ کی فرض۔ اور احناف کے نزدیک نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض جائز نہیں۔ خیر! احناف کے نزدیک، خواہ یہ صورت درست نہ ہو مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو پڑھائی ہے اور عمل آپ کی سنت پر ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر امام کو دوبارہ نماز پڑھانی پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں، سب کی نماز درست ہوگی۔
یہ نماز خوف کی ایک اور صورت ہے جو سادہ ہے مگر احناف کے نزدیک یہ صورت جائز نہیں ہے کیونکہ بعد والی اور دو رکعتیں امام صاحب کی نفل ہوں گی اور دوسرے گروہ کی فرض۔ اور احناف کے نزدیک نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض جائز نہیں۔ خیر! احناف کے نزدیک، خواہ یہ صورت درست نہ ہو مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو پڑھائی ہے اور عمل آپ کی سنت پر ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر امام کو دوبارہ نماز پڑھانی پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں، سب کی نماز درست ہوگی۔