سنن النسائي - حدیث 1550

كِتَابُ صَلَاةِ الْخَوْفِ كِتَاب صَلَاةِ الْخَوْفِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ قَالَ شُعْبَةُ كَتَبَ بِهِ إِلَيَّ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَسَمِعْتُهُ مِنْهُ يُحَدِّثُ وَلَكِنِّي حَفِظْتُهُ قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ حِفْظِي مِنْ الْكِتَابِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مُصَافَّ الْعَدُوِّ بِعُسْفَانَ وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَصَلَّى بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ قَالَ الْمُشْرِكُونَ إِنَّ لَهُمْ صَلَاةً بَعْدَ هَذِهِ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَأَبْنَائِهِمْ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ فَصَفَّهُمْ صَفَّيْنِ خَلْفَهُ فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ سَجَدَ بِالصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنْ السُّجُودِ سَجَدَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِرُكُوعِهِمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي مَقَامِ صَاحِبِهِ ثُمَّ رَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنْ الرُّكُوعِ سَجَدَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ فَلَمَّا فَرَغُوا مِنْ سُجُودِهِمْ سَجَدَ الْآخَرُونَ ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1550

کتاب: نماز کے خوف سے متعلق احکام و مسائل نماز خوف سے متعلق احکام ومسائل حضرت ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عسفان کے علاقے میں دشمن کے ساتھ جنگ کی حالت میں تھے۔ مشرکین کے امیر خالد بن ولید تھے۔ (جو اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے۔) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ظہر کی نماز پڑھائی تو مشرکین نے کہا: اس نماز کے بعد ایک ایسی نماز ہے (نماز عصر) جو ان مسلمانوں کو اپنے مال و منال اور اولاد سے بھی زیادہ پیاری ہے۔ (لہٰذا اس نماز میں ان پر حملہ کردو۔) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو عصر کی نماز اس طرح پڑھائی کہ اپنے پیچھے ان کی دو صفیں بنالیں، پھر آپ نے ان سب کے ساتھ رکوع کیا، پھر جب انھوں نے رکوع سے سر اٹھایا (اورآپ سجدے میں گئے) تو آپ کے ساتھ والی (یعنی پہلی) صف ہی نے سجدے کیے اور دوسری صف والے کھڑے رہے۔ جب انھوں نے سجدوں سے سر اٹھائے تو دوسری صف نے سجدے کیے جبکہ رکوع تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کر چکے تھے، پھر اگلی صف پیچھے ہوگئی اور پچھلی آگے اور وہ ایک دوسرے کی جگہ میں کھڑے ہوگئے، پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کے ساتھ رکوع کیا۔ جب انھوں نے رکوع سے سر اٹھائے تو آپ کے ساتھ صرف آپ کے ساتھ والی صف نے سجدے کیے جبکہ دوسرے کھڑے رہے، پھر جب وہ اپنے سجدوں سے فارغ ہوئے تو پچھلی صف والوں نے (اپنے) سجدے ادا کیے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کے ساتھ بیک وقت سلام پھیرا۔