سنن النسائي - حدیث 1545

كِتَابُ صَلَاةِ الْخَوْفِ كِتَاب صَلَاةِ الْخَوْفِ صحيح أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْهُنَائِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلًا بَيْنَ ضَجْنَانَ وَعُسْفَانَ مُحَاصِرَ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ إِنَّ لِهَؤُلَاءِ صَلَاةً هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَبْنَائِهِمْ وَأَبْكَارِهِمْ أَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ ثُمَّ مِيلُوا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً فَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ أَصْحَابَهُ نِصْفَيْنِ فَيُصَلِّيَ بِطَائِفَةٍ مِنْهُمْ وَطَائِفَةٌ مُقْبِلُونَ عَلَى عَدُوِّهِمْ قَدْ أَخَذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ فَيُصَلِّيَ بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ يَتَأَخَّرَ هَؤُلَاءِ وَيَتَقَدَّمَ أُولَئِكَ فَيُصَلِّيَ بِهِمْ رَكْعَةً تَكُونُ لَهُمْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً رَكْعَةً وَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1545

کتاب: نماز کے خوف سے متعلق احکام و مسائل نماز خوف سے متعلق احکام ومسائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہ ضجنان اور عسفان کے درمیان قیام فرما تھے اور مشرکین کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔ مشرکوں نے کہا (پروگرام بنایا) کہ ان مسلمانوں کی ایک نماز ایسی ہے (نماز عصر) جو انھیں اپنے نوجوان بیٹوں اور بیٹیوں سے بھی زیادہ پیاری ہے تو تم بات طے کر لو (پختہ پروگرام بنالو) اور (اس نماز کے دوران میں) ان پر یکبارگی حملہ کردو۔ ادھر سے حضرت جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور آپ کو حکم دیا کہ آپ اپنے صحابہ کے دوگروہ بنا دیں۔ آپ ان میں سے ایک گروہ کو نماز پڑھائیں اور دوسرا گروہ دشمن کی طرف متوجہ رہے۔ وہ محتاط رہیں اور اپنا اسلحہ پہنے رہیں۔ آپ پہلے گروہ کو ایک رکعت پڑھا دیں، پھر وہ پیچھے ہٹ جائیں (اور دشمن کے مقابل چلے جائیں) اور دوسرے آجائیں پھر ایک رکعت آپ ان کو پڑھا دیں تو اس طرح ان کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایک رکعت ہوجائے گی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوجائیں گی۔
تشریح : ظاہر الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت ہی پر اکتفا کیا، البتہ اس بات کا بھی احتمال ہے کہ انھوں نے دوسری رکعت اپنے طور پر پڑھی ہو کیونکہ الفاظ حدیث: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ‘‘ سے اس کا اشارہ ملتا ہے۔ سنن نسائی کے شارح شیخ اتیوبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شرح ذخیرۃ العقبٰی میں پہلی بات کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم: دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی، شرح سنن النسائی: ۱۷؍۱۳۴) ظاہر الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت ہی پر اکتفا کیا، البتہ اس بات کا بھی احتمال ہے کہ انھوں نے دوسری رکعت اپنے طور پر پڑھی ہو کیونکہ الفاظ حدیث: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ‘‘ سے اس کا اشارہ ملتا ہے۔ سنن نسائی کے شارح شیخ اتیوبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شرح ذخیرۃ العقبٰی میں پہلی بات کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم: دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی، شرح سنن النسائی: ۱۷؍۱۳۴)