كِتَابُ صَلَاةِ الْخَوْفِ كِتَاب صَلَاةِ الْخَوْفِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً ثُمَّ ذَهَبُوا وَجَاءَ الْآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ قَضَتْ الطَّائِفَتَانِ رَكْعَةً رَكْعَةً
کتاب: نماز کے خوف سے متعلق احکام و مسائل
نماز خوف سے متعلق احکام ومسائل
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جنگ کے دنوں میں نمازخوف پڑھائی تو ایک گروہ آپ کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابل کھڑا رہا۔ آپ نے اپنے ساتھ والوں کو ایک رکعت پڑھا دی، پھر وہ چلے گئے اور دوسرے آگئے۔ آپ نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھا دی، پھر دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت اپنے طور پر پڑھ لی۔
تشریح :
ان احادیث میں نماز کے دوران میں آنا جانا، دشمن کے مقابل کھڑا ہونا، خواہ منہ کسی طرف بھی کرنا پڑے، اسی طرح امام کا ٹھہرنا اور آنے جانے والوں کا انتظار کرنا یہ سب نماز خوف کی خصوصیات ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور کرم نوازی ہے، ان سے نماز کی حیثیت اور ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی بلکہ ممکن ہے نماز کی شان بڑھ جائے۔
ان احادیث میں نماز کے دوران میں آنا جانا، دشمن کے مقابل کھڑا ہونا، خواہ منہ کسی طرف بھی کرنا پڑے، اسی طرح امام کا ٹھہرنا اور آنے جانے والوں کا انتظار کرنا یہ سب نماز خوف کی خصوصیات ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور کرم نوازی ہے، ان سے نماز کی حیثیت اور ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی بلکہ ممکن ہے نماز کی شان بڑھ جائے۔