سنن النسائي - حدیث 1518

كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ ذِكْرُ الدُّعَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ الْعُمَرِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَحَطَتْ الْمَطَرُ وَهَلَكَتْ الْبَهَائِمُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا قَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا قَالَ وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ قَالَ فَأَنْشَأَتْ سَحَابَةٌ فَانْتَشَرَتْ ثُمَّ إِنَّهَا أُمْطِرَتْ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى وَانْصَرَفَ النَّاسُ فَلَمْ تَزَلْ تَمْطُرُ إِلَى يَوْمِ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهَا عَنَّا فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَتَقَشَّعَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا وَمَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِكْلِيلِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1518

کتاب: بارش کے وقت دعا کرنے سے متعلق احکام و مسائل (نماز کی بجائے صرف )دعا کا ذکر حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ لوگ کھڑے ہوکر بلند آواز سے کہنے لگے: اے اللہ کے نبی! بارش (عرصۂ دراز سے) رکی ہوئی ہے اور جانور مررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ بارش نازل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: (اللھم! اسقنا، اللھم! اسقنا) ’’اے اللہ! ہمیں پانی پلا۔ اے اللہ! ہمیں پانی پلا۔‘‘ اللہ کی قسم! ہم آسمان میں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں دیکھتے تھے، پھر ایک چھوٹا سا بادل پیدا ہوا، پھر اس نے پھیلنا شروع کیا، پھر وہ برسنے لگا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اترے اور نماز پڑھائی۔ لوگ (بارش میں) گھروں کو گئے۔ اگلے جمعے تک (مسلسل) بارش ہوتی رہی۔ تو جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خطبے کے لیے کھڑے ہوئے تو لوگوں نے پھر بلند آواز سے کہا: اے اللہ کے نبی! گھر گر گئے اور راستے منقطع ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے، اللہ تعالیٰ بارش روک لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ’’اے اللہ! ہمارے اردگرد بارش فرما، ہم پر نہ فرما۔‘‘ بادل مدینہ منورہ سے چھٹ گئے۔ مدینے کے اردگرد بارش ہوتی تھی اور مدینے میں ایک قطرہ بھی نہیں برستا تھا۔ میں نے مدینہ منورہ کو دیکھا، ایسے لگتا تھا جیسے اس پر تاج ہو۔
تشریح : مدینہ منورہ کے اوپر بالکل بادل نہیں تھے، اردگرد بادل تھے۔ درمیان میں گولائی کی صورت میں نیلگوں آسمان نظر آتا تھا۔ تاج بھی ایسا ہی ہوتا ہے، گول اور سر کے گرداگرد لپٹا ہوا۔ یہ ایک بہترین شاعرانہ تخیل ہے جس سے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مدینہ منورہ سے عقیدت اور محبت جھلکتی ہے۔ انھوں نے اس صورت حال کو ایسے پیارے الفاظ سے بیان فرمایا۔ رضی اللہ عنہ وارضاء ۔ مدینہ منورہ کے اوپر بالکل بادل نہیں تھے، اردگرد بادل تھے۔ درمیان میں گولائی کی صورت میں نیلگوں آسمان نظر آتا تھا۔ تاج بھی ایسا ہی ہوتا ہے، گول اور سر کے گرداگرد لپٹا ہوا۔ یہ ایک بہترین شاعرانہ تخیل ہے جس سے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مدینہ منورہ سے عقیدت اور محبت جھلکتی ہے۔ انھوں نے اس صورت حال کو ایسے پیارے الفاظ سے بیان فرمایا۔ رضی اللہ عنہ وارضاء ۔