سنن النسائي - حدیث 1506

كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ خُرُوجُ الْإِمَامِ إِلَى الْمُصَلَّى لِلِاسْتِسْقَاءِ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ قَالَ سُفْيَانُ فَسَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ سَمِعْتُهُ مِنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ يُحَدِّثُ أَبِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الَّذِي أُرِيَ النِّدَاءَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَقَلَبَ رِدَاءَهُ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا غَلَطٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الَّذِي أُرِيَ النِّدَاءَ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ وَهَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1506

کتاب: بارش کے وقت دعا کرنے سے متعلق احکام و مسائل (نماز ) استسقاء کے لیے امام کا عید گا ہ کی طرف نکلنا حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ ۔۔۔ جنھیں خواب میں اذان سکھلائی گئی تھی۔۔۔ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارش کی دعا کرنے کے لیے عیدگاہ کی طرف نکلے۔ آپ قبلے کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنی چادر الٹائی اور دو رکعتیں پڑھیں۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ ابن عیینہ کی غلطی ہے کیونکہ جس عبداللہ بن زید کو خواب میں اذان دکھلائی گئی تھی وہ عبداللہ بن زید بن عبدربہ ہیں جب کہ مذکورہ حدیث بیان کرنے والے عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔
تشریح : (۱)عبداللہ بن زید نامی دو صحابی ہیں۔ ایک عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی اور دوسرے عبداللہ بن زید بن عبدربہ۔ صرف عبداللہ بن زید کہا جائے تو شبہ ہوسکتا ہے کہ کون سے مراد ہیں؟ جیسا کہ حضرت سفیان بن عیینہ کو غلطی لگی، اس لیے امام صاحب نے وضاحت فرمائی کہ راویٔ حدیث اذان والے عبداللہ بن زید بن عبدربہ نہیں بلکہ یہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔ (۲)بارش کی دعا، یعنی صلاۃ استسقاء کے لیے بستی سے باہر نکلنا سنت ہے، تاہم بامر مجبوری مسجد میں بھی ادا کی جاسکتی ہے۔ واللہ اعلم۔ (۳)’’چادرالٹانا‘‘ یہ عمل بھی مسنون ہے۔ دراصل فعلی دعا ہے کہ یااللہ! جس طرح ہم نے اپنی چادروں کو پلٹ لیا ہے، تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے۔ بارش برسا کر قحط سالی ختم کردے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔ چادر کا دایاں کنارہ بائیں جانب اور بایاں کنارہ دائیں جانب ڈال لیا جائے، نیز نچلا کنارہ اوپر اور اوپر والا کنارہ نیچے کرلیا جائے۔ (۱)عبداللہ بن زید نامی دو صحابی ہیں۔ ایک عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی اور دوسرے عبداللہ بن زید بن عبدربہ۔ صرف عبداللہ بن زید کہا جائے تو شبہ ہوسکتا ہے کہ کون سے مراد ہیں؟ جیسا کہ حضرت سفیان بن عیینہ کو غلطی لگی، اس لیے امام صاحب نے وضاحت فرمائی کہ راویٔ حدیث اذان والے عبداللہ بن زید بن عبدربہ نہیں بلکہ یہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔ (۲)بارش کی دعا، یعنی صلاۃ استسقاء کے لیے بستی سے باہر نکلنا سنت ہے، تاہم بامر مجبوری مسجد میں بھی ادا کی جاسکتی ہے۔ واللہ اعلم۔ (۳)’’چادرالٹانا‘‘ یہ عمل بھی مسنون ہے۔ دراصل فعلی دعا ہے کہ یااللہ! جس طرح ہم نے اپنی چادروں کو پلٹ لیا ہے، تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے۔ بارش برسا کر قحط سالی ختم کردے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔ چادر کا دایاں کنارہ بائیں جانب اور بایاں کنارہ دائیں جانب ڈال لیا جائے، نیز نچلا کنارہ اوپر اور اوپر والا کنارہ نیچے کرلیا جائے۔